بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آصف زرداری کا نواب شاہ ،بلاول بھٹو کو لاڑکانہ سے ضمنی انتخاب لڑاکر موجودہ اسمبلی میں جانے کا اعلان

datetime 27  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاڑکانہ ( این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے نواب شاہ سے اپنی بہن عذرا فضل پیچوہو اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے لاڑکانہ سے ایاز سومرو کی نشست پر ضمنی انتخاب لڑکر موجودہ اسمبلی میں جانے کا اعلان کر دیا جبکہ بلاول بھٹو نے حکومت سے پاناما لیکس کے احتساب کیلئے بل کی منظوری سمیت اپنے چار مطالبات پورے کرانے کے لیے ملک بھر کے دوروں کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو سیاسی لانگ مارچ کے لیے تیار ی کرنے کی بھی ہدایت کر دی ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی نویں برسی کے سلسلہ میں گڑھی خدا بخش میں مرکزی جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں پیپلز پارٹی کی مرکزی اور صوبائی قیادت سمیت مرد و خواتین کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے وزیراعظم نواز شریف کی پالیسیوں پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اپنے چار مطالبات کے لیے لانگ مارچ کرنا ہے اور اس کا اصولی فیصلہ ہو چکا ہے،اب پارٹی کے اجلاس میں اس پر مشاورت اور فیصلہ کرنا ہے۔انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مطالبات کے لیے پورے ملک کا دورہ کروں گا اور تیار ہو جائیں،آپ تیار ہو جائیں اب میں غاصبوں کا قبضہ ختم کرنے اور جاتی امرا ء کی بادشاہت کے خاتمے کے لیے شہر شہر، گاؤں جاؤں گا۔پارلیمنٹ جائیں گے اور بتائیں گے کیا ہونا چاہیے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مجمع سے سوال کیا کہ کیا پاکستان پیپلز پارٹی جن مسائل کی وجہ سے بنی تھی وہ حل ہوگئے ہیں؟۔اس دنیا میں روز لاکھوں لوگ پیدا ہوتے ہیں اور لاکھوں مر جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ صرف پیدا ہوتے ہیں مرا نہیں کرتے، ان کی سوچ، فکر، وڑن، بہادری اور جرات زندہ رہتی ہے۔اس لیے ہم کہتے ہیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو مر کر بھی امر ہوگئے ہیں، کچھ لوگ ہمیں کہتے ہیں ہم ماضی پرست ہیں۔میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا پی پی پی جن مسائل کے لیے بنی تھی وہ حل ہوگئے ہیں، کیا شہید ذوالفقار بھٹو اور بی بی نے جن مقاصد کے لیے جانوں کی قربانی دی تھی وہ حاصل کرلیے گئے ہیں؟۔انہوں کے کہا کہ آپ انسان کو مار سکتے ہیں اس کے خیال کو نہیں اسی لیے میں کہتا ہوں بی بی زندہ ہیں۔بلاول بھٹو نے استفسار کیا کہ کیا بینظیر بھٹو شہید نے جس سوچ کے خلاف جنگ لڑی تھی کیا اس سے چھٹکارہ مل گیا، بی بی نے جس دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی تھی اس پر قابو پالیا گیا ہے؟نہیں آج بھی ان کو پناہ مل رہی ہے، آج بھی ہمارے مرد، عورتیں، بچے اور سکیورتی اہلکار ان کے ہاتھوں شہید ہورہے ہیں لہٰذابینظیر کے وڑن کی جتنی ضرورت کل تھی اس سے بڑھ کر آج ہے۔دنیا ہمیں دہشتگرد قرار دینے پر تلی ہے آپ ذاتی تعلق نبھا رہے ہیں۔مجھے پاکستان کی سیاسی صورتحال، خطے کی تبدیلیوں اور پارٹی کی صورتحال کا اندازہ ہے، آج سپریم کورٹ کے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ میں میری کہی ہوئی باتیں سچ ثابت ہوگئیں۔

رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیرداخلہ مستعفی ہونے کے بجائے سپریم کورٹ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں، کالعدم تنظیموں کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دیتے ہیں،دیکھنا ہے سپریم کورٹ کیا کرتی ہے۔بلاول نے کہا کہ نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کو متنازعہ نہ بنائیں، آصف زرداری کے آل پارٹیز کانفرنس کی قراردادوں پر عمل کریں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ آپ اپنے ذاتی تعلقات نبھانے میں مصروف ہیں، آپ نے اپنی کابینہ میں دہشتگردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں۔اگر کل کو کچھ ہوا تو آپ تو باہر بھاگ جائیں گے مگر 20 کروڑ عوام کو یہاں رہنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کہتے ہیں کہ ہماری حکومت کا کوئی اسکینڈل نہیں، میاں صاحب! کیا آپ واقعی اتنے سادہ ہیں یا پھر ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں۔سستی روٹی، یلو کیب، ایل این جی اسکینڈل، نندی پور اسکینڈل، ماڈل ٹائیون واقعہ اور دنیا کے سب سے بڑے کرپشن اسکینڈل پاناما پیپرز میں آپ کا نام ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی سے کہتے ہیں وزیراعظم کون ہوتا ہے تو جواب ملتا ہے پاناما شریف آپ نہ خود تماشا بنیں نہ نظام کو تماشا بنائیں۔ سینیٹ نے اپوزیشن کا پاناما بل پاس کردیا ہے اور اگر قومی اسمبلی میں اس میں رکاوٹ ڈالی گئی تو آپ کو اپوزیشن کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے احتساب کے لیے خود کو پیش کیا تھا اب کیوں بھاگ رہے ہیں، ایک طرف خود کو پیش کرتے ہیں دوسری طرف ہمارے بل کو نہیں مانتے، ہم اس بل کے بغیر سپریم کورٹ نہیں جانا چاہتے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب نواز شریف نے خود عدالت پر حملہ کروایا تو عدالت نے انہیں کلین چٹ دیدی، ہرادارے کواپنا اپنا فریضہ انجام دینا ہو گا جبکہ عدلیہ کی تاریخ سب سے خوفناک ہے۔ کیا از خود نوٹس کی تلوار صرف ہمارے لیے ہے؟۔انہوں نے استفسار کیا کہ آج تک اصغر خان کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہوا، بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا، عدلیہ نے تو کبھی ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا ،اب دیکھنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ انصاف کرتے ہیں یا نہیں۔بلاول بھٹو نے کہا معیشت میں جمہوریت اور انصاف نہیں۔ پیپلز پارٹی جمہوری احتساب چاہتی ہے لیکن میاں صاحب نہیں مان رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس باپ کا بیٹا ہوں جس کو آپ کے وزیراعلی بھائی نے کہا تھا کہ آصف زرداری کو کراچی اور لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹوں گا۔

میرے ماں باپ نے مجھے بڑوں کی عزت کرنا سکھائی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں آپ کی سیاست سے اختلاف نہ کروں۔آپ چاہتے ہیں کہ آپ متفقہ نیشنل ایکشن پلان کو مسترد کریں اور میں چپ رہوں؟ آپ سی پیک کو متنازعہ بنادیں اور میں چپ رہوں؟ملک عالمی تنہائی کا شکار ہوجائے، زراعت کا شعبہ تباہ کردیا جائے، آپ کی پالیسیوں سے صنعتیں تباہ ہوجائیں اور میں چپ رہوں؟۔آپ چاہتے ہیں کہ غربت ،بیروزگاری میں اضافہ کرتے رہیں میں چپ رہوں، آپ تمام قومی اداروں کو اپنے دوستوں کے ذریعے خرید لیں اور میں چپ رہوں؟۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ پاناما کمپنیز میں اضافہ ہو اور میں چپ رہوں، مودی نہتے کشمیریوں کا خون بہائے اور آپ دوستیاں کریں اور میں چپ رہوں، نہیں میاں صاحب! میں چپ نہیں رہوں گا،میں لڑوں گا ملک کے وقار، انصاف اور عوام کے حقوق کے لیے لڑوں گا ۔انہوں نے سندھیو،بلوچیوں اور پشتونوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عوام ایک اور لڑائی کے لیے تیار ہوجائیں کیونکہ بلاول بھٹو میدان میں آگیا ہے۔

پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے پیارے پنجاب آپ کی بی بی کو آپ کی زمین پر ماردیا گیا، آپ میرا ساتھ دیں گے؟۔ انہوں نے کہا بینظیر شہید کا ادھورا مشن پورا کرنے آیا ہوں ہر محاذ پر لڑوں گا۔ بلاول نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہا ملک بھر میں سیاسی لانگ مارچ کی تیاریاں شروع کر دیں ہیں۔ مطالبات منوانے کیلئے پورے ملک میں دورے کروں گا۔اس سے قبل سابق صدرمملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کر کے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو مطالبات پورے کرنے کا کہاوہ جمہوری باتیں ہیں،بلاول نے جو باتیں کہی ہیں وہ سب جمہوری باتیں ہیں، اس نے یہ نہیں کہا کہ وہ سڑکوں پر آ کر اور پارلیمان پر حملہ کر دے گا ، دوسرے لیڈروں کی طرح یہ نہیں کہا کہ آپ کو دفن کر دوں گا۔

احتجاج ہمارا حق ہے اور جمہوری حق لیں گے جس میں اسمبلی اور عدالتوں میں احتجاج کریں گے۔آصف علی زرداری نے وزیراعظم نواز شریف کے انداز حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے، میاں صاحب آپ وہ دن یاد کریں جب میں نے اختیارات پارلیمان کو منتقل کیے اور آپ نے فون کر کے کہا کہ آپ کو بیحد خوشی ہو رہی ہے، بے حد خوشی اس لیے ہو رہی کہ آپ جا کر شہزادہ سلیم بن جائیں۔آصف علی زرداری نے نواب شاہ سے اپنی بہن فریال تالپور کی نشست اور بلاول بھٹو زرداری کے لاڑکانہ میں ایاز سومرو کی سیٹ سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑ کر موجودہ قومی اسمبلی میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں اپنے بیٹے کے ساتھ اس لیے نہیں آ رہا کہ ”آپ ”سے کرسی کھینچ لینی ہے بلکہ میرا مقصد ہے کہ پارلیمان میں بیٹھ کر آپ کو بھی سبق سکھائیں اور سمجھائیں، پارلیمان میں حزب مخالف کے دوسرے دوستوں کو بھی اس سمت میں لے کر جائیں جس پر ہم ہر نکتہ پرسیاسی پوزیشن لے سکیں، پاکستان کے فائدے کی بات پر اور اس کے ساتھ آئین کو بہتر کر سکیں۔ہر چیز کو زوال ہے اس لئے نہ آپ کی حکومت رہنی ہے اور نہ کرسی رہنی ہے ۔آصف زرداری نے کہا یہی وہ خوشخبری اور سرپرائز ہے جو انہوں نے عوام کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔آصف زرداری کا مزید کہنا تھاکہ ہماری آپ سے غریبوں،مزدوروں اور پاکستان کے لیے جنگ ہوگی،اس لیے جنگ نہیں ہوگی کہ ہمیں کرسیوں کی ضرورت ہے بلکہ اس لیے ہوگی کہ آپ سے ملک نہیں سنبھل رہا۔انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ ٹرینیں بنا سکتے ہیں تو جہاز کیوں نہیں خرید سکتے؟۔انہوں نے کہا کہپیپلز پارٹی نے اپنے دور میں سستی گیس کے لیے ایران سے معاہدے کئے لیکن اسے سرد خانے کی نذر کردیا گیا،خدانخواستہ اگر روایتی جنگ ہوئی تو ہمیں تیل کون دے گا کیونکہ پاکستان کا سمندری راستہ بلاک ہوسکتا ہے، قطر میں دو نمبر شخص بیٹھا معاہدے کروا رہا ہے،قطر سے ہونے والے معاہدے بہت مہنگے ہیں، ہمیں اجازت دیں ہم سستے معاہدے کر کے دکھاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے چین کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کی آپ کو سمجھ نہیں، ہم کرنسی سوائپ کے معاہدے کرکے گئے ہیں آپ کو تو صرف اس پر عمل درآمد کرانا ہے۔ سارے بلوچستان میں زمینیں خالی پڑی ہیں ہم ان زمینوں کو آباد کرسکتے ہیں۔آپ سوچیں جب آپ مودی کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں، ٹوئٹ کرتے ہیں اس وقت کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑنے والوں کے دل پہ کیا گزرتی ہوگی، وہ آپ کی عزت نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات پہ متفق نہیں کہ میاں صاحب پنجاب میں مضبوط ہیں، میں اس بات کو نہیں مانتا کیونکہ آپ نے ہمیں الیکشن میں باہر ہی نہیں نکلنے دیا۔آصف زرداری نے کہا کہ ہماری قیادت نے اپنی جانوں کے نذرانے دئیےآپ کا تو کبھی کوئی جانور بھی زخمی نہیں ہوا، آپ نے تو کبھی جیلوں میں جدوجہد ہی نہیں کی کہ آپ کا امتحان آئے، میاں صاحب! ملکوں کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں صرف عیاشیاں اور آرام نہیں۔ہم نے ایسی ایسی جیلیں کاٹی ہیں کہ آپ وہاں جائیں تو اندازہ ہوجائے۔آصف زرداری نے کہا کہ آپ نے ہماری جمہوریت کا خانہ خراب کردیا، فیصل آباد کی انڈسٹریز بند ہیں، آپ کو احساس نہیں کہ ہمارا مزدور اور ہاری کیا کہہ رہا ہے۔سابق صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کبھی فوج کے خلاف نہیں گئی ہاں ہم وقت کے آمروں کے خلاف ضرور لڑے اور آئندہ بھی لڑتے رہیں گے ۔ہمارے بارے میں بولا گیا کہ ہمیں عدالتوں سے ڈرلگتا ہے اس لئے کیسز سے بچنے کے لئے ہم بیرون ملک بھاگے میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ پی پی والے ڈرنے والے نہیں پہلے بھی عدالتوں کا سامنا کیا آئندہ بھی کرینگے اور سرخرو ہونگے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…