کراچی( مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر آصف علی زرداری کی وطن واپسی کو پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے بڑا رسک قرار دے دیا۔ آصف علی زرداری کی وطن واپسی بدستور معمہ بنی ہوئی ہے ان کی کراچی آمد پر پیپلزپارٹی کے رہنما بھی پریشان ہیں لیکن سابق صدر آصف زرداری بہت زیادہ پر اعتماد دکھائی دیتے ہیں جس سے اندازہ ہوتاہے کہ پیپلزپارٹی او راسٹیبلشمنٹ کے تعلقات ٹھیک ہوگئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا موقف ہے کہ وطن واپسی صدر آصف علی زرداری کا ذاتی فیصلہ ہے جس پر قیادت نے کارکنوں او ررہنماؤں کو اعتماد میں نہیں لیا ہے ۔ایک قومی اخبارکی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے اہم رہنما سابق صدر کی واپسی کے پروگرام سے لاعلم تھے سب کو بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس سے واپسی کا علم ہوا ۔ایک روز مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا تھاکہ آصف علی زرداری بیمار ہیں او روطن نہیں آرہے ۔ عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ آصف علی زرداری کو وطن واپسی پر گرفتارکرلیا جائے گا لیکن آصف علی زرداری کو اب ڈاکٹرعاصم حسین اور عذیربلوچ کی جے آئی ٹی سے کوئی خطرہ نہیں نہ ہی ان کے خلاف مقدمات ہیں
سیاسی حلقوں کے مطابق حکومت سندھ نے عذیربلوچ کی جے آئی ٹی سے 42 صفحات او رڈاکٹر عاصم حسین کی جے آئی ٹی سے 18 صفحات نکال دیئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے حلقوں کا یہ بھی خیال ہے کہ سابق آرمی چیف کے جانے کے بعد جمہوریت زیادہ مستحکم ہوجائے گی۔ آپریشن سے پہلے ہی رک گیاہے۔ ایک ماہ قبل سابق صدر آصف علی زرداری کے دست راست کے گھر پر چھاپہ مار کر اسلحہ برآمد کیا گیا تھا لیکن 29 نومبر کے بعد راوی پیپلزپارٹی کے لئے کچھ سکون لکھ رہا ہے۔ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ پیپلزپارٹی کو مسلم لیگ کی قیادت سے گرین سگنل مل چکا ہے۔ دونوں جماعتوں میں مثالی ہم آہنگی موجود ہے دونوں جماعتوں کے درمیان بوسینیا سے رابطہ ہوا ہے جس کا سیاسی فائدہ دونوں کو ہوگا اور اس کا نقصان تحریک انصاف کو ہوگا دونوں جماعتوں کی لڑائی کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے سیاسی توجہ بٹ جائے گی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سیاسی منظر نامے میں ان رہیں گی۔