اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم محمد نواز شریف نے وفاقی وزیر احسن اقبال کو ہدایت کی ہے کہ چین اور پاکستان نے اپنے طویل المعیاد سٹریٹجک روابط کو مضبوط اور پائیدار اقتصادی شراکت داری میں ڈھالا ہے جس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہو گاوہ پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مختلف منصوبہ جات پر پیش رفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر بندرگاہیں و جہاز رانی میر حاصل بزنجو، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ان مقامات کی اقتصادی موزونیت اور فوائد کے بارے میں چینی حکومت کو تجاویز پیش کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اہم موڑ پر اقتصادی بحالی کیلئے پاکستان کی بہت زیادہ مدد کی جس پر پاکستان کی حکومت اور عوام چینی قیادت اور عوام کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین اور پاکستان نے اپنے طویل المعیاد سٹریٹجک روابط کو مضبوط اور پائیدار اقتصادی شراکت داری میں ڈھالا ہے جس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔ اجلاس کے دوران توانائی، ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر اور صنعتی منصوبوں کیلئے مقرر کردہ اہداف کے جائزہ لیا گیا جبکہ گوادر میں ترقی اور سماجی و اقتصادی بہبود کے منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔ وزیراعظم کو چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے آئندہ اجلاس کے عبوری ایجنڈا نکات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔
سی پیک میں کسی منصوبہ کی شمولیت کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کی حتمی منظوری سے قبل متعلقہ ورکنگ گروپ کی منظوری ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کراچی سرکلر ریلوے اور کیٹی بندر پراجیکٹ کو سی پیک میں شامل کرنے کیلئے آئندہ جے سی سی میں غور کیلئے پیش کیا جانا چاہئے جیسا کہ سندھ حکومت نے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکومت کو ان منصوبہ جات کی بہت زیادہ اقتصادی موزونیت کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہئے تاکہ انہیں سی پیک میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کو ہدایت کی کہ وہ تمام وزراء اعلی سے ان کے صوبوں میں صنعتی زونز کے مقامات کو حتمی شکل دینے کیلئے مشاورت کریں۔ اجلاس کو کوئلہ، پانی، ہوا، سورج کی روشنی سے توانائی سمیت سی پیک کے تحت توانائی منصوبہ جات اور ٹرانسمیشن لائنوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ سڑک، ریل، ہوا بازی اور ڈیٹا کنکٹویٹی سمیت بنیادی ڈھانچہ کے منصوبوں پر تیزی سے عمل کیا جا رہا ہے۔