منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

جاتے جاتے چیف جسٹس نے سنگین اعتراف کرلیا

datetime 16  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی نے کہاہے کہ آنے والے وقت میں بہتری کی امید نظرنہیں آتی کیونکہ اداروں میں بدعنوانی اوراقربا پروری کا بازار گرم ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد ہوا ، جس میں عدالت عظمیٰ کے تمام فاضل جج صاحبان اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے علاوہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدور نے شرکت کی۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان انورظہیرجمالی نے کہاکہ کہ اسلام انسانیت کا علمبردار، محبت اورامن کا مذہب ہے، بدقسمتی سے اسلام کو مختلف وجوہات کی بناپر پوری دنیا میں بدنام کیا گیا، قانون کی حکمرانی کے لیے اداروں میں ہم آہنگی اورمضبوطی ضروری ہے، ملک میں ہرطرف افراتفری، بدانتظامی اورناانصافی کا دوردورہ ہے، آنے والے وقت میں بہتری کی امید نظر نہیں آتی کیونکہ اداروں میں بدعنوانی اوراقرباپروری کا بازار گرم ہے۔انہوں نے کہاکہ میں نے ناانصافی، اقرباپروری اور بدعنوانی کے تدارک میں کردارادا کرنے کی کوشش کی ، اب وقت بتائے گا میں اپنی کوششوں میں کتنا کامیاب ہوا، بدانتظامی اورافراتفری سے عوام کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا ہے، بے حسی اور ناامیدی کا احساس تباہی کا سبب بن سکتا ہے، ہمیں اپنی توانائیاں ملک کی بہتری کے لیے صرف کرنی چاہیے، حقوق کی بات کرنے والے اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہیں جب کہ اکثر سرکاری ادارے اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام نظر آتے ہیں۔

انورظہیر جمالی نے کہاکہ بطور چیف جسٹس ہر شخص کی جانب سے تعاون پر ان کا شکرگزارہوں، اللہ اس آئینی ادارے کو دوام اوراستحکام بخشے۔دوسری جانب نامزد جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے والے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی صوفی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، چیف جسٹس کے والد حضرت بابافرید گنج شکر کے مرید تھے، چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی خدمات بے مثال ہیں، ان کا منصب امتحانوں اور آزمائشوں سے بھرا پڑا ہے۔ عدلیہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ دارہے، آزاد عدلیہ جمہوریت کا اہم جزو ہے، عدلیہ کو غیر جانبدار اور دباؤ سے آزاد ہوکرکام کرنا چاہیے، اللہ کے فضل سے پاکستان کی عدلیہ آزاد ہے اورعدلیہ آئندہ بھی اپنی آزادی کو برقراررکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بددیانتی، بے ایمانی سے ہی بدعنوانی پروان چڑھتی ہے جب کہ حکومت اورانتظامیہ کی اختیارات کے استعمال میں کوتا ہی کرپشن ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…