ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

گوادر پورٹ کسی بھی دوسری بندر گاہ کیلئے مقابلہ ،پورے خطے کے مفاد میں ہے،نیول چیف

datetime 14  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کے بارے میں منعقدہ دو روزہ انٹر نیشنل میری ٹائم کانفرنس گوادر میں اختتام پذیر ہو گئی۔کانفرنس کا انعقاد پاکستان بحریہ، منسٹری آف پلاننگ،ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم اور پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کے زیر اہتمام ہوا۔’CPEC & Gwadar Port as Harbinger of Regional Integration and Maritime Economic Development’کے عنوان کے تحت ہونے والی اس انٹر نیشنل میری ٹائم کانفرنس کا مقصد سی پیک کے سیاسی،سٹرٹیجک،میری ٹائم اکنامک اور سیکیورٹی کے پہلوؤں کا تجزیہ اور اقتصادی لحاظ سے پیدا ہونے والے چیلنجز اور مواقعوں کا جائزہ لینا تھا۔

میری ٹائم سیکیورٹی کے زیر عنوان دوسرے روز کے پہلے سیشن کا آغاز پروفیسر یو منگ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر گلورئیس سن انسٹیٹیوٹ آف مینیجمنٹ ڈونگوا یونیورسٹی کے خطاب سے ہوا۔پروفیسر یومنگ کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک بہترین اسٹریٹیجک ڈیزائن ہے جو پاکستا ن اور چین دونوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گا۔وائس چیف آف نیول اسٹاف وائس ایڈمرل خان ہشام بن صدیق نے افتتاحی سیشن کے نگران کے فرائض انجام دئیے۔مسٹر اینڈریو سمال ،سینئیر ٹرانس اٹلانٹک فیلو نے اپنا مقالہ ” سی پیک اور بحر ہند میں ابھرتا سیکیورٹی منظر نامہ” پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک اس لئے منفرد ہے کیونکہ یہ خطے میں طاقت کا توازن لائے گا،یہ خطے کے تمام ممالک کی پہنچ میں ہو گا اس لئے اس حوالے سے کوئی بھی مخالفانہ سو چ نہیں اپنائی جانی چاہئے۔

وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) آصف ہمایوں نے” سی پیک۔میری ٹائم سیکیورٹی کی اہمیت اور پاک بحریہ کا کردار” پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا مخالفین کی جانب سے متنوع خطرات کے پیش نظر پاک بحریہ اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی صلاحیتوں میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ایک ہمہ جہت دفاعی نظام مرتب دیا جائے جو سی پیک اور گوادر پورٹ کو سمندر کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ کو چینی بحریہ کے ساتھ تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ گوادر پر ایک مکمل اور آپریشنل نیول بیس قائم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔وائس ایڈمرل( ریٹائرڈ) افتخار احمد راؤ نے افتتاحی سیشن کا آخری مقالہ پیش کیا جس کا عنوان ” جغرافیائی سیاست ۔ میری ٹائم سیکیورٹی اورشمالی بحیرہ عرب ” تھا۔ان کا کہنا تھا کہ گوادر ” ون بیلٹ ون روڈ” کا مرکز ہے۔

گوادر پورٹ کے بغیر سی پیک محض شاہراہ قراقرم کی توسیع ہو گی کیونکہ یہ سی پیک کا سمندری پہلو ہی ہے جو اسے عالمی اہمیت کا حامل بناتا ہے لہٰذا زمین کو سمندر پر فوقیت دینے والی روائتی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔اختتامی سیشن میں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ گوادر سی پیک کا مرکز اور اکیسویں صدی میں پاکستان کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ بھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گوادر اور چاہ بہاربندر گاہیں مشترکہ اہمیت کی حامل ہیں اور دونوں ممالک کے مابین رابطے کے لئے روڈ اور ریلوے کا نظام قائم کرنا نا گزیرہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام میں کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی اور سی پیک میں پاک بحریہ کا کردار مرکزی اہمیت کا حامل ہے اور میری ٹائم اکانومی کے لئے پالیسی بندی کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے سی پیک کی میری ٹائم سیکیورٹی کے لئے ٹاسک فورس88 کے قیام کو سراہا اور بھارتی آبدوز کو پاکستانی سمندری حدود میں داخلے سے روکنے اور کانٹینینٹل شیلف کی توسیع کو پاک بحریہ کی بڑی کامیابی قرار دیا۔چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکا ء اللہ نے کانفرنس میں شرکت کر کے اس کی کامیابی یقینی بنانے پر مقررین، غیر ملکی مندوبین اور دیگر تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ شرکاء کی کوششوں کی بدولت نہ صرف کانفرنس کے ذریعے آگہی بڑھانے کا مقصد پورا ہوا بلکہ آگے بڑھنے کے نئے راستے متعین کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ نیول چیف نے کہا کہ بلا شبہ ٹاسک فورس 88 کا قیام ،سی پیک ،تجارت اور گوادر کے لئے محفوظ اور موثر سمندری ماحول مہیا کرنے کے پاک بحریہ کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ حکومت پاکستان کے تعاون سے مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے۔امیر البحر نے کہا کہ گوادر پورٹ کسی بھی دوسری بندر گاہ کیلئے مقابلہ نہیں بلکہ یہ پورے خطے کے مفاد میں ہے کیونکہ اس سے پورے خطے کی تجارت میں اضافہ ہوگا۔

انٹر نیشنل میری ٹائم کانفرنس کے اختتامی روز کے سیشنز میں وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو، صوبائی وزراء، ترکی میں ایران کے سفیر علی رضا بکدیلی، سابقہ نیول چیف، پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کے ممبران، غیر ملکی مندوبین، مقامی معززین، سرکاری افسران، میری ٹائم سیکٹر کے ماہرین اور اہم سول شخصیات نے بھی شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…