ممبئی (آئی این پی)بھارتی مسلمان خاتون ٹیچر سے جب برقعہ اتارنے کا کہا گیا تو انہوں نے کیا کیا؟ جان کر آپ داد دینے پر مجبور ہو جائینگے, بھارت میں سکول انتظامیہ نے مسلمان خاتون ٹیچر کو برقعہ پہننے سے روک دیا جس پر سبینہ خان نے استعفیٰ دیدیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی کے ایک سکول میں انتظامیہ نے خاتون ٹیچر کو قعہ پہننے سے روک دیا تاہم خاتون ٹیچر نے سکول انتظامیہ کا مطالبہ ماننے کی بجائے استعفیٰ دیدیا۔ذرائع کے مطابق سکول انتظامیہ نے سبینہ خان کا استعفاتاحال منظورنہیں کیا ہے اس حوالے سے انتظامیہ اگلے ہفتے کوئی بھی فیصلہ کرے گی ۔سبینہ خان کا کہنا ہے کہ حجاب کے معاملے پرسمجھوتا نہیں کرسکتی۔
جبکہ اس سے قبل امریکا میں اب مسلمان سرکاری افسران کو بھی کھلے عام ملک چھوڑنے کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔نیو یارک کے پولیس حکام کے مطابق ایک شخص نے مسلم خاتون پولیس افسر پر چلاتے ہوئے اسے امریکا چھوڑنے کی دھمکی دی۔حکام کا کہنا تھا کہ خاتون افسر کو بروکلین سے ڈیوٹی کے بعد گھر واپسی پر ایک شخص کی جانب سے چلانے اور نفرت آمیز دھمکی کا سامنا کرنا پڑا۔خاتون پولیس افسر نے بتایا کہ جب انہوں نے مداخلت کی تو ان پر چلانے والے شخص نے انہیں داعش کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا گلہ کاٹنے کی دھمکی دی۔
نیو یارک کے میئر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران خاتون پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا واقعہ پہلی بار ہوا ہے، ان کا مسلم خاتون ہونا اور پولیس میں ملازمت کرنا نیویارک شہر کے مثبت پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔
مسلم افسر ایمل السوکیری کے مطابق وہ پولیس افسر کی حیثیت سے کسی بھی مذہبی تفریق کے بغیر تمام لوگوں کی مدد کرتی ہیں، انہیں لوگوں کے عقیدے سے کوئی غرض نہیں، وہ یہیں پیدا ہوئیں اور یہیں پرورش پائی۔خاتون پولیس افسر کو دھمکی دینے والے 36 سالہ کرسٹوفر نیلسن پر نفرت انگیز دھمکیوں کے جرم کی دفعات عائد کی گئیں، الزامات کا سامنا کرنے والے شخص کے وکیل نے فوری طور پر کوئی بھی بات کرنے سے انکار کردیا۔
مسلم خاتون پولیس افسر کی بہادری کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ پولیس نے کہا کہ ایمل السوکیری اور ان کے شوہر نے 2014 میں عمارت میں آگ لگنے کے بعد بہادری اور اپنی ذمہ داریوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بچی کو عمارت سے ریسکیو کیا تھا، جس کے باعث خاتون پولیس افسر دھویں کی وجہ سے خود متاثر ہوکر ہسپتال داخل ہوئیں تھیں
بھارتی مسلمان خاتون ٹیچر سے جب برقعہ اتارنے کا کہا گیا تو انہوں نے کیا کیا؟
11
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں