نئی دہلی(آئی این پی) بھارتی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات سست روی کے شکار ہوگئے ہیں تاہم ماہری گیروں اور دیگر قیدیوں کے تبادلہ سمیت تمام باہمی معاہدوں پرکوئی اثر نہیں پڑا ہے۔گزشتہ روزپارلیمنٹ میں پاکستان کی جانب سے بھارتی ماہی گیروں کی گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں امور خارجہ کے وزیر مملکت وی کے سنگھ نیان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے پکڑے جانے والے ماہی گیروں کی رہائی کیلئے ایک میکانزم بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ قیدیوں سے متعلق دونوں ممالک کی اعلیٰ جوڈیشری کے سبکدوش ججوں پر مشتمل بھارت پاک جوڈیشل کمیٹی بھی2008میں بنائی گئی تاکہ وہ معاملہ کے انسانی پہلوؤں کا جائزہ لے سکے۔ کمیٹی کا بھارت کا آخری دورہ2013میں ہوا اور اب پاکستان کی باری ہے کہ وہ کمیٹی کے ایسے ہی پاکستان دورے کا انتظام کرے اور حکومت کو اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کا انتظار ہے۔سنگھ نے کہا کہ پاکستانی جیلوں میں جولائی2016تک 526بھارتی شہری مقید تھے جن میں55ماہی گیر بھی شامل ہیں جبکہ بھارتی جیلوں میں 270پاکستانی شہری قید ہیں جن میں37پاکستانی ماہی گیر بھی شامل ہیں۔ان کا مزید کہناتھا’’2013،2014اور2015کے درمیان تین عام بھارتی شہری اور 8ماہی گیر پاکستانی جیلوں میں فوت ہوگئے جبکہ 2016میں تاحال ایک بھارتی شہری اور2ماہی گیر لقمہ اجل بن گئے۔