اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی 48 نشستوں کے لئے پولنگ صبح9 بجے شروع ہوئی جو شام چاربجے تک جاری رہی، قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ سینیٹ انتخاب کے لئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ہال کوپولنگ اسٹیشن میں تبدیل کرکے انتظام الیکشن کمیشن کے حوالے کیاگیاتھا۔ انتخاب کے دوران خفیہ ووٹنگ،موبائل فون یا دیگر الیکٹرانک آلات ساتھ لانے پر پابندی عائد تھی۔صوبوں سے سینیٹرز کا انتخاب صوبائی اسمبلیاں کر رہی ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہوئی ، پرویز خٹک ووٹ ڈالے بغیر چلے گئے ، مشتاق غنی کہتے ہیں جن کے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں وہ مسائل پیدا کر رہے ہیں ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی دھاندلی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ، الیکشن کمیشن نے ثبوت مانگ لیے۔ کے پی کے اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ بیلٹ پیپر پر الیکشن کمشنر کے دو دستخط ہونے چاہئیں، ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے چار بیلٹ باکس رکھے جائیں۔ صوبائی حکومت نے مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا جس کے بعد سے پولنگ کا عمل معطل ہے۔ دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی نے انتخابی بے ضابطگی کا الزام عائد کیا جس پر کچھ دیر کیلئے پولنگ روک دی گئی۔ راجہ ریاض نے پنجاب حکومت کیخلاف نعرے بازی کی اور الیکشن کو فوری رکوانے کا مطالبہ کیا۔ سندھ میں سینیٹ کی سات نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوئی۔بلوچستان میں تمام 65ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا۔
ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اپنا اپنا ووٹ پول کرنے آر ہے ہیں