پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

دہشت گردوں کا ایف سی کی مسجد پر حملہ ۔۔شہادتیں

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2016 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ہمند ایجنسی میں غلنئی کیمپ کی مسجد پر دہشت گردوں کے حملے میں 2 ایف سی اہلکارشہید جبکہ 14زخمی ہو گئے ایف سی کیمپ میں ریکروٹس کو نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والے چاروں خود کش حملہ آوروں کو ماردیا گیا ہے،آئی ایس پی آر کے مطابق مہمند ایجنسی میں صبح 6بجے غلنئی کے ایف سی کیمپ میں اسلحے سے لیس4حملہ آوروں نے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی جہاں متعدد ریکروٹس موجود تھے۔حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ آوروں کا گھیرا ؤ کرکے انہیں مسجد سے باہر ہی روک دیا گیا جس کے نتیجے میں 2 سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔واقعے میں2 حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ 2حملہ آوروں کو سیکورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ۔
حملہ آوروں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں جو کیمپ کے اندر رہائشی علاقے کی مسجد کو نشانہ بنانا چاہتے تھے جہاں پر ریکروٹس کی بڑی تعداد موجود تھی۔سیکورٹی فورسز نے دہشتگردوں کا محاصرہ کیا جس کے بعد دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دو دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ جھڑپ کے بعد علاقے میں سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے اور مہمند پشاور شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔مہمند ایجنسی کے لیویز اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ ہفتے کی صبح چھ بجے کے قریب پیش آیا۔اہلکار کے مطابق مہمند ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر غلنئی میں دہشت گردوں نے مہمند رائفلز کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا جس میں دو ایف سی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ تاہم جوابی کارروائی میں چار دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا گیا۔علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریش شروع کر دیا گیا ہے تاہم آخری اطلاعات تک کسی قسم کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔
اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان کے دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد خوف کے باعث علاقے میں جزوی طور پر کرفیو نافذ ہے اور اب بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، جس سے علاقے میں شدید خوف پھیل گیا ہے۔واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے ایجنسی میں شدت پسندوں کی جانب سے ہونے والی کاروائیاں زور پکڑتی جا رہی ہیں اور گذشتہ روز بھی شدت پسندوں نے ایک سرکاری سکول کو بم دھماکے سے اڑا دیا تھا جبکہ امن کمیٹیوں کے ممبران، سکیورٹی اہلکار بھی شدت پسندوں کا ہدف رہے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کی جانب سے اگرچہ علاقے میں وقتاً فوقتاً سرچ آپریشن اور کارروائیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن اس کے باوجود شدت پسند حملے جاری ہیں جس میں اب تک متعدد ہلاکتیں ہوچکی ہیں

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…