ماسکو(این این آئی)روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی رکنیت سے دستبردار ہو رہا ہے جبکہ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ روس کی حکومت کا یہ فیصلہ اس عدالت کی جانب سے لگائے جانے والے ممکنہ الزامات کے تناظر میں ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بڑی تعداد میں یوکرائنی آبادی کا خیال تھا کہ دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی فوجداری عدالت کا کٹہرا روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا منتظر ہے۔ یہ خیال تب سے ہے جب روسی صدر نے یوکرائن کے علاقے کریمیا کو روسی فیڈریشن کا حصہ بنایا تھا۔ سن 2014 میں کریمیا کو روس میں ضم کرنے کے بعد سے یوکرائن کے سینکڑوں لوگوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نام شکایات ارسال کی تھیں۔ان افراد کو ایک کمزور سا یقین تھا کہ ایک دن روسی صدر بین الاقوامی فوجداری کی گرفت میں آ سکتے ہیں
لیکن اب یہ سب خواب ہو کر رہ گیا ہے۔ ماسکو حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ انٹرنیشنل فوجداری عالت کی رکنیت کو خیرباد کہنے لگا ہے۔ صدر پوٹن نے اپنی وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو اِس حکومتی فیصلے سے مطلع کر دے۔جرمن شہر بوخم میں واقع روہر یونیورسٹی کے ادارہ برائے امن اور مسلح تنازعات کے سربراہ تھیل بْؤرگر کا کہناتھا کہ روس نے ماضی میں کبھی کسی بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کا احترام نہیں کیا اور اب بین الاقوامی فوجداری عدالت کی رکنیت ختم کرنے کا معاملہ بھی قانونی نہیں بلکہ یہ سیاسی بنیاد پر طے کیا گیا ہے۔ دوسری جانب روس کا خیال ہے کہ دی ہیگ میں قائم فوجداری عدالت قوتِ نافذہ سے محروم اور جانبدار ہے۔