لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ورلڈبینک نے پاک چین اقتصادی راہداری پرشروع سے ہی تنقید شروع کررکھی ہے ۔اب ورلڈبینک نے اپنی ایک رپورٹ میں پھرتنقید کاسلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہاہے کہ سی پیک(پاک چین اقتصادی راہداری )کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت چین سے جو فارن ڈائریکٹ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے وہ صرف درمیانی مدت کا منصوبہ ہے طویل مدتی نہیں ہے ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق ورلڈبینک نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ وفاقی حکومت کے بلند و بانگ دعوؤںکے بائوجودسرمایہ کاری میں مسلسل کمی ہو رہی ہے پاکستان میں تینتالیس اعشاریہ سات فیصد لوگ خوراک کی کمی کا شکار جبکہ اڑتالیس فیصد سکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں ۔تفصیلات کےمطابق حکومت اپنی کامیابیوں کے دعوے کرتے نہیں تھکتی لیکن دوسری جانب ورلڈ بینک کی رپورٹ نے حکمرانوں کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ ورلڈ بینک پاکستان کے حوالے سے دو ہزار سولہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح صرف پانچ اعشاریہ سات فیصد رہی جو پچھلی مدت میں تیرہ فیصد پر پہنچ چکی تھی۔ سرمایہ کاری کی شرح میں
کمی کی وجہ امن وامان کی صورتحال، بنیادی انفراسٹرکچر کا نہ ہونا، بجلی بحران اور کمزور کاروباری پالیسیاں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں مسلسل کمی ہو رہی ہے جس کے باعث تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے۔ پاکستان میں تینتالیس اعشاریہ سات فیصد لوگوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث صحت کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اڑتالیس فیصد سکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ عوام گندا پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ سینی ٹیشن کی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔رپورٹ کے مطابق بچت کی شرح جو دوہزار دس میں دس اعشاریہ تین فیصد تھی وہ دو ہزار سولہ میں آٹھ اعشاریہ تین فیصد رہ گئی ہے جو اس بات کی غمازی ہے کہ اقتصادی ترقی کے ثمرات عوام کو نہیں مل رہے۔ زراعت کا شعبہ بھی گراوٹ کا شکار ہے۔ کپاس کی پیداوار میں دو ہزار سولہ میں تیس فیصد کمی ہوئی
جبکہ ربیع اور خریف کی فصلوں میں بھی چھے اعشاریہ تین فیصد کمی ہوئی ہے۔ دو ہزار پندرہ میں حکومتی اخراجات سات اعشاریہ دو فیصد تھے جو دو ہزار سولہ میں بڑھ کر سات اعشاریہ چھے فیصد ہو چکے ہیں۔قرضوں کے سود کی مد میں پاکستان کی ادائیگیاں دوسو اسی اعشاریہ ایک بلین ہو چکی ہیں۔ ترسیلات زر میں بھی کمی ہوئی ہے جبکہ سی پیک کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت چین سے جو فارن ڈائریکٹ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے وہ صرف درمیانی مدت کا منصوبہ ہے طویل مدتی نہیں۔