واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے صدارتی انتخابات لمحہ بہ لمحہ نتائج کے قریب آرہے ہیں ۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدارتی امیدارڈونلڈٹرمپ اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے امریکہ میں خوف کی علامت بنے ہوئے ہیں اورکچھ لوگوں کاخیال ہے کہ وہ امریکہ کے آئندہ صدربن جائیںگے اوراس تناظر میں امریکامیں متعددافراد نے ان کی کامیابی پرامریکہ چھوڑکرہمسایہ ملک کینیڈابھاگنے پرسوچ بچارشروع کردی ہے لیکن صورتحال وہاں بھی ایسی ہے کہ جس کے بارے میں امریکی پریشان ہیں کیونکہ کینیڈاکے سمندر میں کچھ ایسا پراسرار ہورہا ہے کہ وہاں سے جانور غائب ہورہے ہیں۔سائنسدان عرصے سے برمودا ٹرائی اینگل کے اسرار کو جاننے کی کوشش کررہے ہیں اور اب ان کے سامنے کینیڈا میں ایسا چیلنج سامنے آگیا ہے جو اب تک کسی کی سمجھ نہیں آسکا ہے۔ اس سال موسم گرما میں کینیڈا کے شمال مشرق میں واقع علاقے نیواوٹ میں بحیرہ آرکٹک کی تہہ سے شکاریوں اور ملاحوں نے پراسرار آوازیں سنی تھیں، جن کا راز اب تک سامنے نہیں آسکاا
ور ان آوازوں کی وجہ جو بھی ہو مگر ایسا نظر آتا ہے کہ وہاں کی سمندری حیات اس سے خوفزدہ ہے۔ایک برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے ایک مقامی ایم پی جارج کوالکوٹ نے بتایا کہ یہ علاقہ بوہیڈ وہیل مچھلیوں اور مختلف اقسام کے دیگر سمندری جانوروں کی ایک سے دوسرے علاقے میں منتقلی کی گزرگاہ ہے ا وراسی وجہ ہے کہ یہ علاقہ اس حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔تاہم انہوں نے کہاکہ رواں موسم گرما میں ایک جانور بھی یہاں نظر نہیں آیا اوراس علاقے کے عوام کاذریعہ معاش ماہی گیری ہے جس سے ان کواس صورتحال میں نقصان ہوسکتاہے اوربے روزگاری میں اضافہ ہوسکتاہے ۔ انہوں نے اندیشہ ظاہرکیاکہ عالمی ادارہ گرین پیس ان پراسرار آوازوں کے پیچھے ہوسکتا ہے تاکہ یہاں کی سمندری حیات کو خوفزدہ کرکے شکار سے بچاسکے مگر اس ادارے نے اس کی تردید کی ہے۔اب تک اس پراسرار آواز کی وضاحت کے لیے کوئی خاص کام ہوتا نظر نہیں آرہا ۔سمندرمیں یہ کیاہورہاہے ابھی تک کوئی حتمی رپورٹ سامنے نہیں لائی جاسکی ہے ۔ تاہم اب کینیڈین فوج نے ان پراسرار آوازوں کی حقیقت جاننے کے لیے تحقیقات شروع کی ہے۔مگر اب تک کوئی بھی یہ بتانے سے قاصر ہے کہ آخر سمندر کے اندر یہ کیا ہورہا ہے۔