اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )نسداد دہشتگردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کے الزام میں نامزد ملزم وسیم اختر کی ضمانت منظور کرلی ہے۔ہفتہ کوکراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مئیرکراچی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر کے خلاف 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت کے سامنے وسیم اختر کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر پیش کی گئی جن کے مطابق بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی تقاریر بے ہودہ تھی اور ان میں ملک میں بسنے والی کروڑوں خواتین کی بے عزتی کی گئی۔اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری سے متعلق مقدمے کی سماعت میں وسیم اختر کے وکیل خواجہ نوید نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وسیم اختر پر اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کا الزام ہے لیکن جس تقریرکے حوالے سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہے وہاں وسیم اختر موجود نہیں تھے ۔ وسیم اختر کے وکیل نے کہاکہ مدعی مقدمہ نے انٹرنیٹ پر ویڈیو دیکھنے کے بعد اتنی معلومات کس طرح حاصل کر لیں، میرے موکل کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات ہیں لہذا انہیں ضمانت دی جائے ۔وسیم اختر نے کہاکہ پولیس نے عدلیہ کو مذاق بنارکھا ہے، میرے خلاف ہر واقعہ پر 2،2 مقدمات قائم کر رکھے ہیں، مجھ پر 7 ایف آئی آرز ایک جیسی دفعات کے تحت ہیں اور اسی واقعہ کی ایک اور ایف آئی آر میں ضمانت بھی دی جا چکی ہے۔ عدالت نے وکیل صفائی کو ہدایت کی کہ جس مقدمے ضمانت ہوئی ہے اسکی ایف آئی آر کی نقل پیش کی جائے ۔ عدالت نے وسیم اختر کی ایک مقدمے میں ایک لاکھ روپے کی ضمانت منظور کر لی ۔ دوسرے مقدمے میں وسیم اختر کی گرفتاری ابتک ظاہر نہیں کی گئی ہے ۔واضح رہے کہ وسیم اختر کے خلاف سانحہ 12 مئی اور بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری کے 39 مقدمات درج ہیں جن میں سے 37 میں ان کی ضمانت ہوگئی ہے