پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

پانامہ کیس جوڈیشل کمیشن کی سماعت کرنے والا واحد جج کون ہو گا؟ ممکنہ نام سامنے آگیا

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2016 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کے حوالے سے سماعت روزانہ کی بنیاد پر شروع ہو چکی ہے ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی جانب سے اس بات کا عندیہ بھی دیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے جاری اس اہم ترین کیس کے حوالے سے دائر درخواستوں اور ریفرنس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی ۔
جس کے بعد 7 نومبر تک جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا جائے گا۔ جو ایک رکنی جج پر مشتمل ہو گا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس اہم ترین ذمہ داری کے لئے کس جج کا انتخاب کیا جائے گا یہ اس وقت کا سب سے بڑا سوال ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے معروف اینکر پرسن اور سینئر صحافی جنید سلیم نے اپنے معروف پروگرام حسب حال میں دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جوڈیشل کمیشن میں جن جج صاحب کا نام دیا جائے گا وہ جسٹس اعجاز افضل ہوں گے۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس اعجاز افضل اس وقت سپریم کورٹ کے سب سے معزز جج ہیں اور ان پر تحریک انصاف اور حکومت سمیت تمام حلقے مکمل اعتماد کا اظہار کرنے میں زیادہ ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی نے اہم انکشافات کئے ہیں ۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے اہم ترین کیس سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ اس کیس میں جو حکومت پاکستان کے وکیل ہیں اور جو تحریک انصاف کے وکیل ہیں یہ آپس میں بھی پارٹنر ہیں اور ان کی ایک لیگل فرم ہے ۔ یہ دونوں وکیل الگ الگ جماعتوں کی نمائندگی تو کر رہے ہیں لیکن بزنس میں یعنی لاء فرم میں پارٹنر بھی ہیں۔ سینئر صحافی فریحہ ادریس نے کہا کہ یہ دونوں وکیل رہنماء جو الگ الگ جماعتوں کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کر رہے ہیں بزنس میں پارٹنر ہیں تو کیا اس بات سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا؟ فریحہ ادریس کے سوال کے جواب میں سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ دونوں کی سیاسی وبستگیاں تو مختلف ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ پارٹنر کی حد تک ہوں لیکن کیس ایک دوسرے کیخلاف ہی لڑیں۔ فریحہ ادریس نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری سینئر صحافی و سیاستدان اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کہتے ہیں کہ یہ پاکستان میں ہی ممکن ہے کہ دو پارٹیز کے وکلاء آپس میں پارٹنر بھی ہوں۔ اس حوالے سے سینئر وکیل عاصمہ جہانگیر نے بھی کہا ہے کہ یہ قسمت کی ستم ظریفی ہے کہ دو پارٹنر ہیں اور ایک پارٹنر وزیر اعظم کی نمائندگی کر رہا ہے اور دوسرا پارٹنر تحریک انصاف کی ، جبکہ تیسرا سابق پارٹنر سپریم کورٹ کے بنچ میں شامل ہے۔ یہ انتہائی دلچسپ صورتحال ہو گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…