اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

آپ کو یہ کام کہا تھا کہ ، آپ نے کیوں نہیں کیا؟ سپریم کورٹ شریف خاندان پر شدید برہم ، بڑی خبر

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے بچوں کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب جمع کروانے کیلئے طلب کردہ ایک ہفتے کی مہلت دینے سے انکار کرتے ہوئے آئندہ پیر تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی ‘ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ میں بیرون ملک جائیداد اور نہ کسی آف شور کمپنیوں کا مالک ہوں‘آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترتا ہوں‘ٹیکس قانون کے مطابق ادا کرتا ہوں اور کوئی بچہ میری زیر کفالت نہیں ہے‘2013ء میں تمام اثاثوں کا اعلان کرچکا ہوں، وزیراعظم 62اور 63کے تحت نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا‘ جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک رکنی کمیشن کے قیام کے لئے حکم جاری کریں گے، کمیشن بااختیار ہوگا جو معاملے کی تحقیقات کرے گا ‘کمیشن سپریم کورٹ کے جج پرمشتمل ہوگا‘ تمام فریقین کمیشن کے کام کے طریقہ کار سے متعلق تجاویز جمع کرائیں۔ فاضل بنچ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ وزیر اعظم کے بچوں کے جواب کیوں نہیں جمع کرائے گئے‘ آپ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں‘ 15 دن کا وقت دیا گیا تھا ،اصل فریق کا جواب تو آیا نہیں، یہ بات لکھ کر دیں کہ مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی کفالت میں نہیں ہیں‘کیا آئندہ سال جواب جمع کرایا جائیگا ‘اگر پتہ ہوتا کہ یہ کرنا ہے تو عدالت ہی نہ لگاتے‘قانون کے مطابق اگر جواب جمع نہ کرایا تو الزامات تسلیم کرلیں گے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف ، شیخ رشید اور جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں ٹی او آرز جمع کرادیئے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان انورظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس عظمت سعیداورجسٹس اعجازالحسن پر مشتمل 5 رکنی بنچ نے پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق دائردرخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ نے وزیر اعظم کا جواب عدالت میں جمع کروایا۔ وزیر اعظم کی طرف سے دائر جواب میں کہا گیا ہے کہ میری کوئی آف شور کمپنی نہیں، وہ لندن کے فلیٹس، آف شور کمپنیوں اور دیگر جائیدادوں کا مالک نہیں، ٹیکس قانون کے مطابق ادا کرتے ہیں، بچے میری زیر کفالت نہیں ہیں۔
وزیر اعظم کے وکیل کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ سال 2013ء میں تمام اثاثوں کا اعلان کرچکا ہوں، وزیراعظم 62اور 63کے تحت نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وزیر اعظم کے بچوں کے جواب کیوں نہیں جمع کرائے گئے، آپ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں ، 15 دن کا وقت دیا گیا تھا ،اصل فریق کا جواب تو آیا نہیں، لکھ کردیں مریم نواز میری کفالت میں نہیں۔ وکیل سلمان اسلم بٹ نے بتایا کہ مریم صفدر ، حسن اورحسین ملک سے باہر ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئندہ سال جواب جمع کرائیں گے، اگر پتہ ہوتا کہ یہ کرنا ہے تو عدالت ہی نہ لگاتے۔ جسٹس آصف سعید نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق اگر جواب جمع نہ کرایا تو الزامات تسلیم کرلیں گے۔ وزہراعظم کے وکیل نے جواب کیلئے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کو دو بار مہلت دے چکے ہیں آپ بتائیں کیا آپ جواب جمع کروانا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے استدعا مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کے بچوں کو پیر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایک رکنی کمیشن کے قیام کے لئے حکم جاری کریں گے، کمیشن بااختیار ہوگا، معاملے کی تحقیقات کرے گا، کمیشن سپریم کورٹ کے جج پرمشتمل ہوگا، تمام فریقین کمیشن کے کام کے طریقہ کار سے متعلق تجاویز جمع کرائیں۔ جس کے بعد کیس کی سماعت پیر کی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی گئی جبکہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف ، شیخ رشید اور جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں ٹی او آرز جمع کرادیئے ہیں۔ کیس کی سماعت کے موقع پر حکومت کی نمائندگی کرنے کیلئے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما وفاقی وزیر خواجہ آصف اور دانیال عزیز‘عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید‘ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ‘شیریں مزاری ‘شاہ محمود قریشی اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سپریم کورٹ میں موجود تھے۔

موضوعات:



کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…