اسلام آباد(ایکسکلوژو رپورٹ) نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ نگار نے حیران کن انکشاف کر دیا۔ تفصیل کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ حکومت کی دیدہ دلیری دیکھیں کہ تشدد سے خود دو بندے مار دیئے اور الزام عمران خان پر لگا دیا۔ سینئر تجزیہ نگار نے کہا کہ حکومت اس بات پر بہت نازاں ہے کہ ہم نے بہت پہلے سپریم کورٹ کو پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کہہ دیا تھا ، حکومت قوم کو بیوقوف بنانا بند کرے۔ سینئر تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کو جس کمیشن کے بنانے کا کہا تھا اس کمیشن کے دانت ہی نہیں تھے۔ اس کمیشن کے بننے میں نواز شریف کو بہت آسانیاں تھیں۔ وہ کمیشن بنتا تو اس کمیشن کی رپورٹ آتی اور وہ وزیر اعظم کے دفتر کے باتھ روم میں پڑی رہتی اور لوگوں کو پتہ ہی نہیں چلنا تھا کہ کیا ہوا ہے؟اوریا مقبول جان نے کہا کہ میں آپ کو بتا دوں کہ یہ وہ کمیشن نہیں ہے۔
یہ جو سپریم کورٹ اب کمیشن بنائے گی یہ 184/3 کے تحت بنائے گی اور 184/3 کے تحت جو کمیشن ہوتا ہے اس میں عوامی اہمیت ہوتی ہے اور وہ انہوں نے طے کر دیا ہے کہ یہ عوامی اہمیت ہے۔ دوسرا انہوں نے یہ طے کر دیا ہے کہ لوگوں کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ ان دونوں پوائنٹس کے اوپر سپریم کورٹ نواز شریف کیخلاف کسی بھی قسم کا آرڈر پاس کر سکتی ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت اپنے ٹی او آرز لے کر آئے ، ہم دیکھیں گے۔ سپریم کورٹ اس نوبت تک کیوں پہنچی ؟ سینئر تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایک ادارہ بھی ایسا نہیں جو سپریم کورٹ کے سامنے یہ کہنے کو تیار ہو کہ ہم اس کی تحقیقات کریں گے۔ پاکستان کا سب سے بڑا ادارہ جسے ’’سرخاب‘‘ کا پر لگا ہوا ہے وہ نیب ہے۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کرپشن کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس نیب کا پراسیکیوٹر جنرل ایک ڈار صاحب ہیں جو اسحاق ڈار کے رشتہ دار ہیں۔
پانامہ لیکس کمیشن کی رپورٹ وزیر اعظم ہاؤس کے باتھ روم میں پڑی رہتی اور ۔۔۔ سینئر تجزیہ نگار نے بڑا دعویٰ کر دیا
2
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں