پشاور(آئی این پی)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے ممکنہ گورنر راج کی مخالفت اور مزاحمت کا اعلان کرد یا۔اس سلسلے میں پیر کی شام صوبائی ا میر مشتاق احمد خان کی صدارت میں صوبائی پارلیمانی پارٹی کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع کے علاوہ جماعت اسلامی کے تینوں وزرا سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان،وزیر خزانہ مظفر سید،وزیر زکواۃ حاجی حبیب الرحمان ،ارکان صوبائی اسمبلی اعزازالملک افکاری،سعیدگل اور محمد علی نے شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر
صوبہ میں گورنر راج نافذ کیا گیا تو اس کی بھر پور مزاحمت کی جاے گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشتاق احمد خان نے کہا کہ ملک میں جمہوریت نافذ ہے ۔آئین اور پارلیمنٹ موجود ہے،عدلیہ بھی موجود ہے تینوں کی موجودگی میں ماورائے آئین اقدام کی جازت نہیں دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اگر پانامہ لیکس کے مسئلے پر اپنا کردار ادا کرتا تو ملک میں موجودہ بحران پیدا نہ ہوتا۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ تشدد اور شہروں کی بندش فسطائی نظام کی علامتیں ہیں۔جمہوریت میں اداروں کو کام کرنے دیا جاتا ہے
۔انھوں نے کہا کہ احتجاج اور مطالبات منوانے کے لیے جلسے جلوس بنیادی حقوق ہیں ۔ان پر پابندی کسی طور نہیں لگنی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ تشدد کے ذریعے احتجاج روکنا غیر جمہوری عمل ہے۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی دستور اور آئین کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔انہوں نے کہاکہ کرپشن ملک کے لیے ناسو ر ہے اور کرپشن ملک کے جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں جماعت اسلامی کرپشن کے خاتمے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ۔