بغداد میں ایک بدمعاش نے ایک عورت کو پکڑ لیا اور خنجر نکال کر اسکے گلے پر رکھ دیا لوگ دور سے ڈر سہم کر تماشہ دیکھ رہے تھے مگر کسی کی جرات نہیں تھی کہ وہ اس عورت کو اس بدمعاش کی چنگل سے آزاد کراتے۔اتنے میں ایک بزرگ کا وہاں سے گزر ہوا
وہ اس بدمعاش کے قریب ہوۓ اسکے کان میں کچھ کہا اور آگے بڑھ گئے.اس بدمعاش پر لرزہ طاری ہوگیا اور ایک دم بے ہوش ہوکر گر پڑےخنجر ہاتھ سے گرگیا اور وہ عورت وہاں سے بھاگ گئ لوگ بھی سارے حیران تھے کہ یہ کیا ماجرہ ہوا جب یہ بدمعاش ہوش میں آے تو لوگوں سے اس بدمعاش نے پوچھا کہ ” یہ بزرگ کون تھے ” خاضرین میں کسی نے پکار کرکہا ” زمانے کے ولی اللہ سیدنا بشر حافی “وہ بدمعاش بولا انہوں نے میرے کان میں کہا ” تیرے اس فعل کو اللہ بارک اللہ دیکھ رہا ہے ” میں خوف سے کانپ اٹھا اور مجھ پر لرزہ ہوگیا مجھے احساس ہوا کہ میں کتنا بے شرم اور بے غیرت ہوں کہ مجھے میرا رب دیکھ رہا ہے اور میں پھر بھی بے حیائی کا کام کررہاہوں۔ بس مجھے اس احساس نے تڑپا کرگرایا اور میں بے ہوش ہوگیا،کہتے ہیں کہ وہ بدمعاش نہایت چیخیں مار مار کر روتا تھا کہ خوف کی وجہ سے اسکو بخار ہوا اور ایک ہفتے کے اندر اندر اسکی وفات ہوگی۔عورت سے محبت کرنے والا محبوبہ کی موجودگی میں غیر عورت پر ہرگز نظریں نہیں ڈالتا ہم کیسے عاشق ہیں کہ اللہ اور رسول سے محبت کے دعویں بھی کرتے ہیں اور گناہوں پر قائم بھی رہتے ہیں..*جو کرتا ہے تو چھپ چھپ کر اہل جہاں سے**کوئی دیکھ رہا ہے تجھے آسمان سے*