خوفناک بلاﺅں کا روپ دھارنے کی شوقین لڑکی
میڈیا ریٹنگز اور ناظرین کی زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کرنے کی دوڑ میں پاکستانی میڈیا بعض اوقات تمام صحافتی اصولوں کو بالائے طاق رکھ دیتا ہے 145اسی طرح کی خبر اب کراچی سے آئی ہے کہ ایک نجی چینل نے کراچی میں کتے کے گوشت کی فروخت کا بھانڈاپھوڑنے کا ڈرامہ رچایا 145 اب حقیقت کھل کر سامنے آرہی کہ نشے کے عادی عمران اور اشرف کو نجی ٹی وی چینل کی ٹیم نے 500روپے دے کر کتے کو ذبح کرنے پر آمادہ کیا ٗ خبر آنے پر کراچی پولیس نے مذکورہ ملزمان کوابراہیم حیدری کے علاقے سے گرفتار کیاٗ ان کے قبضے سے کتے کا گوشت بھی برآمد کیا گیاٗ
چین: بچہ واشنگ مشین میں پھنس گیا
گرفتار ہونے پر ملزمان نے انکشاف کیا کہ انہوںنے کتوں کا گوشت کبھی فروخت نہیں کیا بلکہ ان کو پیسے کی لالچ دے کر اس کام پر آمادہ کیا گیاٗ اور جہاں سے پولیس نے انہیں گرفتار کیا وہاں کتے پہلے ہی مرے پڑے تھے ٗ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اگر کتے کا گوشت فروخت کرنا جرم ہے تو معاشرے میں ایسی جعلی خبر بنا کر سنسنی اور خوف پھیلانا بھی کیا جرم کے ذمرے میں نہیں آتا ؟کیا پولیس یا قانون نافذ کرنےوالے ادارے ایسی شرانگیزی کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟
سعودی عرب میں سنچری میکر بابا جی دلہنیا گھر لے آئے
یا پھر آزادی کے نام پر میڈیا کو کچھ بھی ٗ کیسا بھی اور کہیں بھی کرنے اور کہنے کی اجازت رہے گی۔۔؟میڈیا کے کرتا دھرتا افراد کو بھی اپنی پالیسی پر نظر ثانی اور اپنے نمائندوں کو ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے ٗ میڈیا کا کام معاشرے کے بگاڑ کو دکھا کر اس میں درستگی اور بہتری کی طرف لے کر جانے کی کاوش کرنا ہے نہ کہ بگڑے ہوئے معاشرے میں مزید بگاڑ پیدا کرنا۔