اسلام آباد (این این آئی)اشرف غنی کا پاکستان کو خراج تحسین،بڑے تحفے پر شکریہ،اب یہ ایک کام بھی کروادیں،فرمائش کردی،طالبان کا امن مذاکرات میں شرکت سے مسلسل انکار افغانستان میں قتل و غارت،تشدد اور مصائب میں فروغ کا سبب بن رہا ہے۔وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے عالمی برادری کی مسلسل تعاون کی ضرورت ہے ٗ پاکستان چارفریقی رابطہ گروہ کے فریم ورک سے امن کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وہ برسلزمیں افغانستان سے متعلق کانفرنس کے موقع پر افغانستان کے صدر اشرف غنی اورچیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کے دوران بات چیت کررہے تھے۔ ترجمان کے مطابق اٖفغان صدراشرف غنی نے برسلز کانفرنس میں افغانستان کیلئے مزید 50 کروڑ ڈالر امدادکے اعلان پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا، امداد پاکستانی حکومت اورعوام کا افغانستان کیساتھ یکجہتی اور تعاون کا اظہار ہے۔ افغان صدر نے تجویز پیش کی کہ دونوں حکومتوں کو ترقیاتی ترجیحات کے لحاظ سے منصوبوں کی نشاندہی اور مشاورت کیلئے ملکر کام کرنا چاہیے۔ اشرف غنی نے پاکستانی جامعات میں اٖفغان طلبا کیلئے مزید300سکالر شپس کے اعلان کو بھی سراہا۔ افغان صدراورمشیرخارجہ نے بات چیت کے دوران افغانستان میں امن کوششوں اورمصالحتی عمل سے متعلق امور بھی تبادلہ خیال کیا اوراس بات پرزور دیا کہ مستقل امن اور استحکام کا حصول صرف سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ سرتاج عزیز نے افغانستان کی حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے کی تعریف کی اور کہا کہ یہ پیشرفت دیگر شدت پسند گروپوں کے ساتھ اس قسم کا معاہدہ کرنے میں مدد گارہوسکتی ہے۔ افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کی سہولت کارکی حیثیت سے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کا ذکرکرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان چارفریقی رابطہ گروہ کے فریم ورک سے یہ کوششیں جاری رکھے گا۔ اشرف غنی نے کہا کہ طالبان کا امن مذاکرات میں شرکت سے مسلسل انکار افغانستان میں قتل و غارت،تشدد اور مصائب میں فروغ کا سبب بن رہا ہے۔
پینٹاگون حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 2 سال کے دوران تربیت کے لئے آنے والے درجنوں افغان فوجی مفرور ہیں جو غیر قانونی طور پر ملک میں قیام پذیر ہیں۔ رواں سال ستمبر کے مہینے میں امریکا میں زیر تربیت 8 افغان فوجی متعلقہ حکام کو بتائے بغیر ملٹری بیس سے فرار ہوگئے جب کہ جنوری 2015 سے اب تک مجموعی طور پر 44 افغان فوجی فرار ہوچکے ہیں غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون حکام نے پہلی مرتبہ انکشاف کیا کہ رواں سال ستمبر کے مہینے میں امریکا میں زیر تربیت 8 افغان فوجی متعلقہ حکام کو بتائے بغیر ملٹری بیس سے فرار ہوگئے جب کہ جنوری 2015 سے اب تک مجموعی طور پر 44 افغان فوجی فرار ہوچکے ہیں۔ ترجمان پینٹاگون ایڈم اسٹمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ٹریننگ پروگرام کا حصہ بننے سے قبل افغان فوجی اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ وہ کسی دہشت گرد گروہ کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔ترجمان کا کہناتھا کہ محکمہ دفاع نے افغان فوجیوں کے ٹریننگ سیشن کے دوران چھٹیوں پر جانے اور فرار ہونے سے متعلق نئے معیار پر غور شروع کردیا ہے جب کہ محکمہ دفاع کے افسر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہناتھا کہ تربیتی پروگرام سے مفرور ہونے والا کوئی بھی افغان فوجی کسی جرم یا امریکا کے لئے کسی خطرے کی علامت نہیں بنا۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے افغان فوجیوں کو تربیت دینے کے علاوہ انہیں جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے لئے 60 بلین ڈالر سے زائد رقم مختص کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال غیریقینی ہے اور اب بھی افغانستان کے بیشتر علاقوں پر طالبان کا قبضہ ہے۔رواں ماہ زیر تربیت 8 افغان فوجی متعلقہ حکام کو بتائے بغیر ملٹری بیس سے فرار ہوگئے جب کہ جنوری 2015 سے اب تک مجموعی طور پر 44 افغان فوجی فرار ہوچکے ہیں ۔