اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں خواتین کے مذہب کی جبرن تبدیلی اور جبری رشتہ ازدواج میں منسلک کرنے کی روک تھام کیلئے قرارداد متفقہ طور پرمنظور کرلی گئی،قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے مذہب کی جبرن تبدیلی اور زبردستی رشتہ ازدواج میں منسلک کرنے کے واقعات کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں،ایوان میں سوات ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرکے ’’ میجر جنرل ثناء اللہ خان نیازی شہید ائیرپورٹ ‘‘ رکھنے کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن لال چن ملہی نے خواتین کے مذہب کی جبرن تبدیلی اور جبری رشتہ ازدواج میں منسلک کرنے کی روک تھام کیلئے قراردادپیش کی،جس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے مذہبی امورخلیل جارج نے کہا کہ ہمیں قرارداد پر کوئی اعتراض نہیں حکومت اس حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے اور بہت جلد ایوان میں اس حوالے سے بل پیش کیا جائیگا جس پر ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے رائے شماری کے بعد قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔تحریک انصاف کی رکن مسرت احمد زیب نے قرارداد پیش کی کہ حکومت میجر جنرل ثناء اللہ خان نیازی شہید کی سوات میں امن کیلئے کی جانے والی کوششوں اور قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سوات ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرکے میجر جنرل ثناء اللہ خان نیازی شہید ایئرپورٹ رکھنے کیلئے اقدامات کرے۔جس پر ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے رائے شماری کے بعد قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں ارکان نے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے فاٹا اصلاحات پر کی گئی تقریر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک انتہائی اہم دور سے گزر رہا ہے مولانا فضل الرحمن نے متنازعہ تقریر کی‘ مولانا فضل الرحمن نے یہ کہہ کر ہم فاٹا میں کشمیر سے زیادہ ظلم کرتے ہیں بھارت کو پاکستان کے خلاف باتیں کرنے کا جواز فراہم کیا‘ کابل کو جہلم سے موازنہ کرکے کابل کا مقدمہ پیش کیا کشمیر کمیٹی پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن کارکردگی صفر ہے‘ مولانا فضل الرحمن کی گفتگو نے واضح طور پر بھارتی موقف کو سپورٹ کیا ان کی تقریر افسوسناک ہے ان کو وضاحت دینی چاہئے‘ مفادات کی سیاست کرنے والوں کے چہرے بے نقاب ہونا چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی علی محمد خان‘ غلام سرور خان‘ جمشید دستی‘ غوث بخش مہر‘ سلمان بلوچ‘ شاہ جی گل آفریدی نے ایوان میں نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی نے کہا کہ اسمبلی میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے نہ ترقیاتی فنڈز دیئے جاتے ہیں۔ حج کوٹے میں پہلے چار سے کم کرکے دو نام مانگے گئے بعد میں کہا کہ مخصوص نشستوں پر کوئی کوٹہ مختص نہیں ہے اس پر احتجاج کرتی ہوں۔ علی محمد خان نے کہا کہ آئین اور ملک سے وفاداری سب پر لازم ہے گزشتہ اجلاس میں ایک محترم شخصیت نے یہاں متنازعہ تقریر کی پاکستان انتہائی اہم دور سے گزر رہا ہے۔