واشنگٹن(این این آئی)امریکی ریاست یوٹاہ سے تعلق رکھنے کانگریس کے رکن اور سینیٹر جم ڈیباکیس نے نے کچھ عرصہ قبل امریکی وفد میں شامل ہو کر ایران کے خفیہ دورے کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔امریکی ویب سائٹ کے ساتھ انٹرویو میں ڈیباکیس نے بتایا کہ 12 افراد پر مشتمل امریکی وفد نے ایک ایرانی تعلیمی ادارے کی دعوت پر یہ دورہ کیا۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ امریکی وفد نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں قائم ایرانی مفادات کے تحفظ کے بیورو سے ویزے حاصل کیے تھے۔ڈیباکیس نے واضح کیا کہ ان کا ایران کا دورہ 6 روز پر مشتمل تھا جس کے دوران وہ تہران اور اصفہان گئے۔ ان کے مطابق ایران میں لوگ امریکیوں سے محبت کرتے ہیں اور جب ہم ایران کی سڑکوں پر نکلتے ہیں تو ایرانی باشندے ہم سے بات چیت کرتے ہیں اور اپنے گھروں پر دعوت دیتے ہیں۔امریکی سینیٹر کے نزدیک ایرانی عوام امریکا کے ساتھ تعلقات کی درستی کے لیے تیار ہیں خواہ ان کی حکومت اس بات پر یقین نہ رکھتی ہو۔جم ڈیباکیس سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ 1970 سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہونے کے باوجود اس دورے کی وجوہات کی تھیں تو ان کا کہنا تھا کہ میں صرف امریکی عوام اور یوٹاہ ریاست کی خدمت کا مقصد دل میں لے کر گیا تھا تاکہ لوگوں کے درمیان امن پو اور ان کے ساتھ بات چیت کی جائے۔علاوہ ازیں امریکہ نے طیارہ ساز کمپنیوں ایئر بس اور بوئنگ کو ایران کو طیارے فروکت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے لائسنس بھی جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ بوئنگ کے ترجمان کے مطابق کمپنی ایران کی سرکاری ائر لائنز کو 80طیارے فروخت کرے گی ۔ا دھر ایئر بس کے ترجمان نے بھی لائسنس ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے ایک سواٹھارہ طیارے فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے ،ر پہلے مرحلے میں 17 طیارے دیئے جائیں گے۔ان نئے طیاروں سے ایران اپنی سرکاری ائرلائن کی تعمیر نو کرسکے گا جس کے زیادہ تر طیارے پرانے ہوچکے ہیں جبکہ ایران دیگر ممالک سے بھی استعمال شدہ طیارہ خریدے گا۔