ایبٹ آباد (این این آئی)ایبٹ آباد میں سوتیلی ماں کے تشدد سے کم سن بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق ایبٹ آباد میں سوتیلی ماں نے 7سالہ قرۃ العین پر تشدد کیا اور سوئیاں چبھا چبھا کر اسے شدید زخمی کردیا جس پر بچی کو تشویشناک حالت میں میڈ یکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ہسپتال میں دو روز تک زندگی موت کی کشمکش میں رہنے کے بعدقرۃ العین جان کی بازی ہا ر گئی ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹر محمد سعد خان اور پولیس چوکی ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے انچارج اے ایس آئی محمد بابر نے صحافیوں کو بتایا کہ شیر پور خواجگار مانسہرہ کے رہائشی محمد اصغر نے کچھ عرصہ قبل فاطمہ نامی عورت کے ساتھ دوسری شادی کی۔ محمد اصغر کی پہلی بیوی سے سات سالہ بیٹی قرۃ العین تھی۔ محمد اصغر ایم ای ایس کامرہ میں ملازمت کرتا ہے ٗمحمد اصغر کی بیٹی قرۃ العین کو اس کے دادا محمد عمر نے پالا۔ رواں سال ا پریل میں محمد اصغر اپنی سات سالہ بیٹی کو کامرہ لے گیا ٗ جہاں وہ ستمبر تک اپنے سوتیلی ماں فاطمہ کے پاس رہی۔ قرۃ العین کا دادا ابو 10 ستمبر کو کامرہ گیا اور اسے اپنے ساتھ واپس مانسہرہ لے آیا۔ مانسہرہ پہنچنے کے بعد قرۃ العین کا پیٹ خراب ہوگیا اور وہ ٹھیک نہیں ہورہی تھی۔ جس پر اسے 12 ستمبر کو کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ لے جایا گیا لیکن قرۃ العین کی بیماری ڈاکٹروں کی سمجھ میں نہیں آئی جس پر کنگ عبداللہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے قرۃ العین کو ایوب ٹیچنگ ہسپتال ریفر کیا۔ جہاں سے اسے سرجیکل اے یونٹ میں ریفر کیا گیا، سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹروں نے قرۃ العین کے کئی ٹیسٹ کئے لیکن اس کو پراسرار بیماری کا پتہ نہ چل سکا۔ جس کے بعد ڈاکٹروں نے قرۃ العین کے پورے جسم کے ایکسرے کئے تو معلوم ہوا کہ قرۃ العین کے جسم میں درجنوں کپڑے سلائی کرنے والی سوئیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے اس کی حالت انتہائی خراب اور تشویشناک ہوچکی تھی۔ ٹیسٹوں کے بعد معلوم ہوا کہ قرۃ العین کے خون میں سوئیوں کا انفکشن پھیل چکا تھا جس کی وجہ سے اس کا آپریشن کرکے سوئیاں نکالنا بھی ناممکن تھا۔ پولیس کے مطابق قرۃ العین کی سوتیلی ماں چار ماہ تک اس کے جسم میں گرم سوئیاں داخل کرتی رہی اور اس پر شدید تشدد کرتی رہی۔ ڈاکٹروں کے مطابق قرۃ العین کے سرکے ایک سائیڈ کے بال بھی زور سے کھینچ کر اکھاڑے گئے ہیں جبکہ اس کی پیٹ پر شدید تشدد اور سوئیاں داخل کرنے کے نشانات موجود ہیں۔