اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق ٹھیکیدار بننے والے امریکہ کے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو چوری کئے جانے کے شدید ترین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ ماہرین کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ اپنے بڑے جوہری ذخیرے کی حفاظت نہیں کر پائے گا۔
تفصیلات کے مطابق غیر سیاسی اور غیر جانب دار تجزیات کے لئے مشہور اسٹمسن سینٹر گروپ کی جانب سے نشر کی گئی تازہ ترین رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار یقین سے کیا گیا ہے کہ امریکہ کے مشرق وسطیٰ میں موجود جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول انتہائی خطرے میں ہے جس کی وجہ شام میں طویل خانہ جنگی اور ترکی کے ساتھ سخت ترین سرد تعلقات ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی میں شامی سرحد سے محض 110 کلومیٹر کے فاصلے پر اینجر لک ائیر بیس میں امریکہ کے 50 سے زائد ایٹمی ہتھیار موجود ہیں جس کے بعد ان کی سیکیورٹی انتہائی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ عالی صورت حال پر نظر رکھنے والے اداروں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس اور عالمی مبصرین کے مطابق امریکی افواج کے زیر انتظام اس فوجی اڈے سے ناکام ترک بغاوت میں معاونت کرنے کے الزام میں ترک فوجی افسر کی گرفتاری کے بعد حالات مزید گھمبیر ہو گئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ بغاوت کے بعد ترکی میں پیدا ہونے والی امن و امان کی صورتحال اور خانہ جنگی جیسے حالات پیدا ہونے کی وجہ سے بھی صورتحال نہایت سنگین ہو رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر خطے میں خانہ جنگی طویل ہو گئی یا امن و امان کی صورتحال مزید گھمبیر ہوئی تو یہ 50 سے زائد ایٹمی ہتھیار کسی بھی گروہ کے ہاتھ لگ سکتے ہیں اور یہ ہتھیار اتنے تباہ کن ہیں کہ ان کی نصف تعداد بھی دنیا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لئے کافی ہے جس کےبعد سے عالمی سیکیورٹی صورتحال پر نظر رکھنے والے اداروں میں شدید بے چینی پیدا ہو گئی ہے دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع نے اینجرلک بیس پر موجود اپنے جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی یا موجودگی کے حوالے سے گفتگو کرنے سے انکار کر دیا ہے۔