کراچی(نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے محصولات کی وصولیاں بڑھانے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ 2001 کے سیکشن159 کے تحت نوٹیفکیشن نمبر136 جاری کردیا ہے جس کے تحت انکم ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرانے والوں کی درآمدات پر3 تا8 فیصد اضافی انکم ٹیکس عائد کردیا گیا ہے تاہم ٹریڈ سیکٹر نے مذکورہ اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اسے موجودہ حکومت کی ایس آر او کلچر ختم کرنے کے دعوے کی نفی قراردیا ہے۔ایف بی آر کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئرن اسکریپ، پوٹاشک فرٹیلائزر اور یوریا درآمد کرنے پر گوشوارے داخل کرانے والے امپورٹرز محکمہ کسٹمز کی تشخیص کردہ ویلیوبشمول کسٹم ڈیوٹی، سیلزٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا 1 فیصد جبکہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے امپورٹرزپر1.5 فیصد اضافی انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ گوشوارے داخل کرانے والے مختلف دالوں کی درآمدات پر2 فیصد جبکہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے3 فیصد اضافی انکم ٹیکس اداکریں گے۔ گوشوارے جمع نہ کرانے والے کمرشل امپورٹرزدرآمدہ کنسائمنٹس پر4.5 فیصد جبکہ گوشوارے جمع کرانے والے3 فیصد اضافی انکم ٹیکس ادا کریں گے۔نوٹیفکیشن کے مطابق ایس آراو1125 کے ترغیبات سے استفادہ کرنے والے انکم ٹیکس فائلرز شپ بریکرزپرانے بحری جہازوں کی درآمد پر4.5 فیصد جبکہ نان فائلرز 6.5 فیصد اضافی انکم ٹیکس ادا کریں گے۔ ایف بی آر کے مذکورہ نوٹیفکیشن پر آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام موجودہ حکومت کی ایس آراوکلچر ختم کرنے کے دعوے کی نفی کرتا ہے۔ ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین ارشدجمال نے استفسار پر بتایا کہ درآمدات پر غیراعلانیہ طور پراضافی انکم ٹیکس کے نفاذ سے کاروباری لاگت میں یکدم 15 تا20 فیصد کا اضافہ ہوجائے گا۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایف بی آر اور اس کے ماتحت ادارے اسمگلنگ وکرپشن پر قابو پانے اور ریونیو اہداف کے حصول میں ناکامی کا تمام تربوجھ پہلے سے رجسٹرڈ ٹیکس دھندگان اور ٹریڈ سیکٹر پر ڈال کرقبل ازبجٹ تجارت وصنعتی سرگرمیوں کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے وزیرخزانہ نے اقتدار میں آتے ہی ایس آراوکلچر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایف بی آر حکام ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب بڑھانے اور ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے میں ناکامی کے باعث ملک میں ایس آراوکلچرکو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ارشد جمال نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز کے خودکارنظام کے تحت گوشوارے داخل نہ کرانے والے امپورٹرز کی سسٹم میں گڈز ڈیکلریشن ازخود بلاک ہوجاتی ہے اور ان کی گڈزڈیکلریشن کی پراسیسنگ بھی نہیں ہوتی ہے۔ اگر ایف بی آر کوریونیو میں اضافے کے لیے مذکورہ نوٹیفکیشن ہی جاری کرنا تھا تو متعلقہ حکام کو پہلے ٹریڈ سیکٹر کے نمائندوں سے مشاورت کرنی چاہیے تھی کیونکہ ایف بی آر کی جانب سے راتوں رات یک طرفہ اقدامات سے مستقل ٹیکس دھندگان کی حوصلہ شکنی اور ایف بی آر پر اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر کو تجویز دی کہ وہ پہلے محکمہ کسٹمز کے خودکارنظام کو مکمل آٹومیٹڈ کرنے کی حکمت عملی وضح کریں اور وی بوک کسٹمزکلیئرنس سسٹم میں مینوئل کے بجائے آٹومیٹڈ رسک منیجمنٹ سسٹم متعارف کرائیں۔