اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ایک ہندو خاندان نے اپنی بیٹی کو اسلام قبول کرکے مسلمان سے شادی کرنے کی نہ صرف اجازت دی بلکہ اس کے نکاح میں بھی شرکت کر کے مذہبی ہم آہنگی کی مثال قائم کر دی لڑکی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر گوردھن کھتری اور محمد یوسف قائم خانی سانگھڑ سے 70 کلو میٹر دور کھپرو کے قریب واقع ہاتھونگو ٹاؤن میں پڑوسی تھے اور دونوں خاندانوں کے درمیان دہائیوں سے دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔
جب ڈاکٹر گوردھن کو معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی دوست کے بیٹے بلال قائم خانی کو پسند کرتی ہے تو انہوں نے اس فیصلے کے خلاف مزاحمت کرنے کے بجائے اپنی بیٹی کو مذہب تبدیل کرکے بلال سے شادی کرنے کی اجازت دے دی۔انہوں نے لڑکے کے گھر والوں کو میرپور خاص میں اپنے گھر مدعو کیا اور وہیں دونوں کا نکاح طے کردیا گیا۔ لڑکی نے مولوی عبدالغفار سے اسلام قبول کیا اور بعد ازاں انہوں نے ہی نکاح بھی پڑھایا جس میں لڑکے اور لڑکی کے خاندان کے ارکان بھی شریک تھے۔لڑکے کے والد محمد یوسف کا کہنا ہے کہ وہ ڈاکٹر گوردھن کے وسعت قلب کے متعرف ہیں اور تصدیق کی کہ لڑکی نے اپنی اور گھر والوں کی مرضی سے اسلام قبول کیا اور پھر دونوں خاندانوں کی رضامندی سے نکاح ہوا۔
’’تاریخ رقم ہو گئی۔۔‘‘ ہندو والدین کی بیٹی کو مسلم نوجوان سے شادی کی اجازت ایسا کام ہو گیا جو کبھی کسی نے نہیں سوچا تھا۔۔۔
28
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں