لاہور( این این آئی)آل پاکستان بزنس فورم(اے پی بی ایف) نے ترسیلات زر میں36فیصد کی کمی آنے پر حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے مراعات کا اعلان کیا جائے تا کہ ترسیلات زر میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پاکستانی تارکین وطن کی ملک میں سرمایہ کاری بھی بڑھ سکے۔اے پی بی ایف کے صدر ابراہیم قریشی کا کہنا ہے کہ جولائی2016کے دوران جاری کھاتوں کا خسارہ 591ملین ڈالر تک بڑھ گیا جس کی بڑی وجہ ترسیلات زر میں36فیصد کمی بتائی جاتی ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے جولائی میں کی جانے والی ترسیلات سالانہ کی بنیاد پر20فیصد کمی سے 1.33ارب ڈالرز رہیں،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات کا65فیصد تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک میں مقیم پاکستانی ارسال کرتے ہیں۔ابراہیم قریشی کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں اس قدر کمی پاکستان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے جو کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام اور بیرونی ادائیگی کے توازن کیلئے بڑی حد تک ترسیلات زر پر انحصار کرتا ہے ،جولائی میں سعودی عرب سے موصول ہونے والی ترسیلات20فیصد کمی سے 379ملین ڈالرز رہیں ،تاہم جولائی میں سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے ہی موصول ہوئیں،امریکا اور برطانیہ سے موصو ل ہونے والی ترسیلات میں کمی انتہائی تشویشناک ہے جہاں جولائی میں امریکا اور برطانیہ سے ترسیلات زر میں بالترتیب 33.5اور38فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران امریکا اور برطانیہ سے ترسیلات زر میں6اور 8فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ابراہیم قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مراعات دے کر انہیں پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرسکتی ہے اور ترسیلات زر میں اضافے سے سماجی و معاشی خوشحالی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھ سکتی ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی زراعت،ٹرانسپورٹ،ٹیلی کام اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے طریقہ کار کو مزید آسان بنایا جائے اور غیر ملکی سرمایہ کارو ں کو سہولیات فراہم کی جائیں،برآمدی صنعتوں کو سہولیات اور مراعات دی جائیں اور قواعد،ضابطے اور طریقہ کار کو مزید آسان بنایا جائے تا کہ برآمدات کو بڑھایا جاسکے،ان کا مزید کہنا تھا کہ سال2016-17کے اقتصادی اہداف کے حصول کیلئے ہمیں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی،حکومتی آمدنی میں براہ راست ٹیکس کے شیئرکو بڑھانا ہوگااور بالواسطہ ٹیکس سلیب میں کمی کرنا ہوگی ۔