واشنگٹن (ما نیٹر نگ ڈیسک) اسامہ بن لادن کی موت پر منتج ہونے والے امریکی مشن شریک نیوی سیل، میٹ بیسونٹ، کو پینٹاگون کی اجازت کے بغیر اس بارے میں کتاب لکھنے پر وفاقی عدالت نے 68 لاکھ ڈالر جرمانہ کیا ہے۔ انہوں نے 2012 ء میں چھپنے والی اپنی کتاب میں ایبٹ آباد کمپاؤنڈ پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے حملے کے ایک ایک لمحے کا مکمل بیان کر دیا تھا جس میں کلاسیفائیڈ معلومات بھی شامل تھی۔ پینٹاگون ذرائع نے بتایا ہے کہ مارک اوون کے نام سے لکھنے والے امریکی نیوی کے رکن نے اپنی غلطی پر معافی بھی مانگ لی ہے۔ الیگزینڈریا کی وفاقی عدالت نے معلومات حاصل کیں کہ مصنف نے کتاب کی فروخت سے کتنا منافع وصول کیا اور اس کے برابر اسے جرمانہ کیا ہے۔ قبل ازیں اس نیوی سیل کو اپنی ملازمت کے دوران فوجی سامان تیاری کرنے والی تین کمپنیوں کو فنی مشاورت کیلئے ایک لاکھ اسی ہزار ڈالر کی رقم وصول کی تھی۔کتاب کے مصنف میٹ نے جو ’’سیل ٹیم سکس‘‘ کہلانے والی چھ رکنی حملہ آور ٹیم کا رکن تھا، بتایا تھا کہ وہ امریکی ریاست الاسکا کا رہنے والا تھا جہاں اس نے بندوق چلانے اور شکار کرنے کی تربیت حاصل کی تھی۔
اسے عراق میں بغداد کی سڑکوں اور افغانستان میں مشرقی پہاڑوں پر جنگی مشن میں شرکت کا تجربہ بھی حاصل ہوا۔ اس کتاب میں مصنف نے حملے سے پہلے تیاری کے ایک مہینے اور آپریشن کے چالیس منٹ کی تفصیل بیان کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ منصوبہ یہ تھا کہ ایک بلیک ہاک ہیلی کاپٹر ایبٹ آباد کمپاؤنڈ میں واقع اسامہ بن لادن کے تیسری منزل پر واقع بیڈ روم کے اوپر فضا میں آئے گا اور کچھ فوجی رسوں کے ذریعے چھت پر اتریں گے اور بیڈ روم میں داخ ہوکر اسامہ کو اس وقت اچانک پکڑ لیں گے جب وہ سو رہا ہوگا۔ مصنف بتاتا ہے کہ یہ کام کرنے کیلئے امریکی ریاست نارتھ کیرولینا میں ایک نقلی گھر پر اس کی مشق کی گئی۔ مصنف لکھتا ہے کہ امریکی فوجیوں نے اس مشق کے دوران اٹارنی سے پوچھا کہ کیا یہ قتل کا مشن ہے تو انہیں بتایا گیا کہ اگر آپ نے اسامہ کو نہتے پکڑ لیا تو اسے مارنے کی بجائے اسے حراست میں لینا ہوگا۔ کتاب میں اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والے فیصلے یا اس انٹیلی جنس کا ذکر نہیں ہے جس سے پتہ چلا کہ اسامہ اس کمپاؤنڈ میں موجود ہے۔ تاہم مصنف کی سی آئی اے کی ایک تجزیہ کار خاتون جین نے بتایا تھا کہ اسے سوفیصد یقین ہے کہ اسامہ بن لادن اسی کمپاؤنڈ میں چھپا ہوا ہے اصل میں یہ ہوا کہ ہیلی کاپٹر کمپاؤنڈ کے اندر لینڈنگ کرنے کی کوشش میں تباہ ہوگیا۔
مشن کو شروع ہوئے 15 منٹ گزر چکے تھے اور ابھی امریکی فوجیوں کی اپنے ٹارگٹ تک رسائی نہیں ہوئی تھی۔ اس عرصے میں آگے جانے والے فوجی نے نوٹ کیا کہ تیسری منزل پر ایک شخص کمرے سے باہر جھانک رہا تھا۔ فوجی نے اس پر گولی چلا دی، اس کے بعد فوجی آہستہ آہستہ اس کمرے کی طرف بڑھے اور اندر داخل ہو کر دیکھا کہ ایک شخص فرش پر شدید زخمی حالت میں لیٹا ہے۔ میٹ نے ایک اور ساتھی کے ہمراہ اس پر مزید فائر کرکے اسے موت کی نیند سلا دیا۔ مصنف کی کہانی سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے ٹارگٹ کو حراست میں لینے کی کوشش کرنے کی بجائے سیدھا اسے قتل کیا گیا۔ حملے کے کمانڈر جے نے اپنے کمانڈر ایڈ مرل ولیم میگریون کو سیٹلائٹ ریڈیو پر کوڈ الفاظ کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ ’’خدا اور ملک کے لئے ہم نے اسامہ کو ہلاک کر دیا ہے۔‘‘ مصنف نے لکھا کہ اس کے بعد ہمیں اس بیڈ روم سے دو ہتھیار ملے۔ ایک ’’اے کے 40‘‘ رائفل اور دوسرا میکارف پستول اور ان کے اندر کوئی گولی نہیں تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ یہ سب اس کی توقع کے خلاف ہوا اور وہ اپنے دفاع کیلئے تیار نہیں تھا۔ مشن کی کامیابی کے بعد ٹیم کے ارکان واپس افغانستان پہنچ گئے۔ چار سال پہلے چھپنے والی اس متنازعہ کتاب کا ذکر ایک بار پھر اس کے مصنف کے خلاف چلنے والے مقدمے کے ذریعے تازہ ہوگیا ہے۔
اس شخصیت پر کتاب کیوں لکھی ؟ حاضر سروس فوجی پر قیامت ٹوٹ پڑی، بڑا اقدام اٹھا لیا گیا، کس شخصیت پر کتاب لکھی تھی؟
24
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں