اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پی آئی اے کے قرضے ایک کھرب 61 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں ، قرضے پر ماہانہ سود ایک ارب روپے ادا کرنا پڑتا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس کے بھائی فیصل یونس جعلی ڈگری کے باوجود پی آئی اے میں پائلٹ برقرار ہیں۔خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ایوی ایشن ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ پی آئی اے کے قرضے ایک کھرب 61 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں ، قرضے پر ہرماہ ایک ارب روپے سود ادا کیا جاتا ہے ، پی آئی اے کا وراثتی قرضہ 288ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ جو ادارہ ایک کھرب 61 ارب روپے کا مقروض ہو اس کی کارکردگی کیا ہوگی ۔ پی اے سی نے سفارش کی کہ حکومت پی آئی اے کے وراثتی قرضے کا سود خود ادا کرے ۔ ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ پی آئی اے کے بزنس پلان کا ڈرافٹ تیار ہے، بورڈ نے منظوری دینی ہے ، پی آئی اے کے پاس صرف 26 مسافر طیارے ہیں اور طیاروں کی کمی پوری ہونے تک ادارے کا ریونیو نہیں بڑھے گا۔اس سال پی آئی کا خسارہ 10ارب روپے کم کرنے کا پلان ہے ۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیصل یونس پی آئی اے میں بطور کیڈٹ پائلٹ 2003میں بھرتی ہوئے، 3سال بعد انتظامیہ کو پتہ چلا کہ فیصل یونس کی ایف ایس سی اور بی اے کی ڈگریز جعلی ہیں ، انہیں اس لیے برطرف نہیں کیا گیا کہ ان کی تربیت پر اچھی خاصی سرمایہ کاری ہو چکی تھی تاہم اس کی سنیارٹی میں تین سال کی کمی کردی گئی۔ پی اے سی کے استسفار پر ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ فیصل یونس پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس کے چھوٹے بھائی ہیں اور بوئنگ 777 بھی اڑاتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ فیصل یونس کو فوری برطرف کیا جائے۔ پی اے سی نے فیصل یونس کی تمام دستاویزات طلب کرکے معاملہ التوا میں ڈال دیا۔