پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)افیون کی کاشت کا مرکز ہونے اور نسوارسمیت دیگرایسی نشہ آوراشیاء کی موجودگی میں خیبرپختونخوا میں نشہ کوئی نئی چیز نہیں لیکن ایک حالیہ رجحان یعنی مرے ہوئے بچھوؤں کو پیس کر سگریٹ میں ملا کر پینے کے نشے نے سب کوورطہ حیرت میں مبتلاء کردیا جسے ماہرین صحت نے اب تک کا سب سے خطرناک نشہ قراردیاہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی عشروں سے یہ نشہ چلاآرہاہے۔ ڈان نیوزکے مطابق اس نشے کا اثر لگ بھگ دس گھنٹے تک برقرار رہتا ہے، اولین چھ گھنٹے زیادہ تکلیف دہ ہوتے ہیں جس کے دوان جسم اس کے اثرات کے مطابق ایڈجسٹ کررہا ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ تکلیف کا احساس مزے میں بدلنے لگتا ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت کی کچھ ریاستوں میں بھی یہ نشہ کیاجاتاہے جو زیادہ خطرناک اور تکلیف دہ کیساتھ مہنگا بھی ہے ، لوگ بچھوؤں کو ہاتھ میں پکڑ کر کچھ مخصوص جگہوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور نشے بازوہاں آتے ہیں، وہ ہر ڈنک کے بدلے میں سو سے ڈیڑھ سو انڈین روپے ادا کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 74سالہ صحبت خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتاہے جو 60ء کی دہائی سے یہ بچھوکے زہرکونشے کے طورپر استعمال کرتے رہے ہیں ، اس وقت مشہور کباب ہاؤس کے پاس ایک دکاندارنواحی علاقے متنی سے لاکر بچھوفروخت کرتاتھا لیکن اب وہ ترک کرچکے ہیں تاہم ان کاکہناتھاکہ افیم، ہیروئن اور حشیش کے اثرات بچھو کے زہر کے نشے کے مقابلے میں بہت زیادہ محفوظ ہیں۔ماہرین کے مطابق بچھو کے زہر کے کش لگانا انسانی دماغ کے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ بچھوؤں کی 1750 اقسام میں سے 25 انسانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہیں، دیگر اقسام اگر ڈنک مارے تو ہلاکت تو نہیں ہوتی مگر خیبرٹیچنگ ہسپتال کے ڈاکٹر اعزاز جمال کے مطابق ان کا زہر دیگر منشیات کے مقابلے میں زیادہ مضر ضرور ثابت ہوتا ہے، بچھو کے زہر کا نشہ مختصر اور طویل المعیاد یاداشت کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔