جمعرات‬‮ ، 26 جون‬‮ 2025 

بچوں کے اغواء کا ڈراپ سین‘ ڈی آئی جی نے سچ بتا دیا

datetime 18  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)لاہور پولیس نے پانچ لا پتہ بچے تلاش کرکے والدین کے حوالے کر دئیے جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرحیدر اشرف نے کہا ہے کہ لاپتہ بچوں کا واپس آجانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کا کوئی گروہ کا م نہیں ۔ تفصیلات کے مطابق سبیل اڈہ مناواں کا رہائشی5سالہ طیب گھر سے باہر نکلاتو گھر کا راستہ بھول گیا جو گھر تلاش کر تے کرتے بھوگی وال چوک تھانہ گجر پورہ کے علاقہ میں پہنچ گیا جس پر تھانہ گجر پورہ پولیس نے بچے کے والدین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کردیا۔ تھانہ فیصل ٹان پولیس نے تھانہ نشتر کالونی کے رہائشی شمعون ولد عبدالجبار کو لاوارث دیکھ کر پوچھ گچھ کی تو اس نے بتا یا کہ وہ گھر سے بھاگ کر اس علاقہ میں آیا جس پر فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے سے گھر سے بھاگنے کی وجہ پوچھی تواس نے بتا یا کہ ا س کا والد پڑھانے کے معاملے میں اس سے سختی کرتا جس کی وجہ سے وہ گھر سے فرار ہو گیا۔فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے کے والد ین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کر دیا۔ اسی طرح فیصل ٹاؤن پولیس نے ملتان چونگی کرامت کالونی کے رہائشی گھر سے بھاگے ہوئے واجد کو لاوارث دیکھ کر اس سے پوچھ گچھ کی تو اس نے بتا یا کہ اس کے بڑے بھائی نے اس کو مارا تھا جس کی وجہ سے وہ گھر سے فرار ہوگیاجس پر فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے کے والدین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کردیا۔ نشتر کالونی پولیس نے گشت کے دوران تھانہ نصیر آبا د فالکن کالونی کے علاقہ کے رہائشی امجد مسیح کو لاوارث دیکھ کر پوچھ گچھ کی تو اس نے بتایا کہ اس کے والدین اس کو کام پر ڈالنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے میں گھر سے فرار ہوگیا۔نشتر کالونی پولیس نے بچے کے والد ین کو بلا کر بچہ اس کے حوالے کردیا۔اس کے والدین نے بچے کے اغوا ء کا مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں درج کروایا ہوا تھا۔ساتویں کلاس کے فراز نے سکول کے ٹیسٹ سے بچنے کیلئے اپنے والدہ اور دوست کو تین ایس ایم ایس کئے کہ مجھے اغوا ء کر لیا گیا اور میری مدد کریں۔فراز سکول میں ٹیسٹ دینے کے بجائے بذریعہ ٹرین سیالکوٹ بھاگ آیا جس پرگجر پورہ پولیس نے موبائل ڈیٹا سے بچے کی لوکیشن سیالکوٹ کے علاقہ میں ٹریس کی اور سیالکوٹ کی ریلوے پولیس سے رابطہ کر کے بچے کو ٹریس کروا کر بچے کو اس کے والدین کے حوالے کردیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے ہونے بچوں میں نوے فیصد سے زائداکثریت والدین سے ناراض ہو کر، راستہ بھول جانا،گھریلو تنازعہ،مدرسہ یا سکول میں استاد کی ڈانٹ یا کام کے ڈر سے گھر سے چلے جاتے ہیں اور خو د ہی واپس آجاتے ہیں۔ شہر میں لاپتہ بچوں کا واپس آجانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کا کوئی گروہ کا م نہیں کر رہابلکہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کے نام پر بچے اغوا ء ہوتے ہیں کیونکہ اکثر واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ آج تک کسی نے تاوان مانگنے کی کال نہیں کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…