پیر‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2025 

بچوں کے اغواء کا ڈراپ سین‘ ڈی آئی جی نے سچ بتا دیا

datetime 18  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)لاہور پولیس نے پانچ لا پتہ بچے تلاش کرکے والدین کے حوالے کر دئیے جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرحیدر اشرف نے کہا ہے کہ لاپتہ بچوں کا واپس آجانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کا کوئی گروہ کا م نہیں ۔ تفصیلات کے مطابق سبیل اڈہ مناواں کا رہائشی5سالہ طیب گھر سے باہر نکلاتو گھر کا راستہ بھول گیا جو گھر تلاش کر تے کرتے بھوگی وال چوک تھانہ گجر پورہ کے علاقہ میں پہنچ گیا جس پر تھانہ گجر پورہ پولیس نے بچے کے والدین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کردیا۔ تھانہ فیصل ٹان پولیس نے تھانہ نشتر کالونی کے رہائشی شمعون ولد عبدالجبار کو لاوارث دیکھ کر پوچھ گچھ کی تو اس نے بتا یا کہ وہ گھر سے بھاگ کر اس علاقہ میں آیا جس پر فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے سے گھر سے بھاگنے کی وجہ پوچھی تواس نے بتا یا کہ ا س کا والد پڑھانے کے معاملے میں اس سے سختی کرتا جس کی وجہ سے وہ گھر سے فرار ہو گیا۔فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے کے والد ین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کر دیا۔ اسی طرح فیصل ٹاؤن پولیس نے ملتان چونگی کرامت کالونی کے رہائشی گھر سے بھاگے ہوئے واجد کو لاوارث دیکھ کر اس سے پوچھ گچھ کی تو اس نے بتا یا کہ اس کے بڑے بھائی نے اس کو مارا تھا جس کی وجہ سے وہ گھر سے فرار ہوگیاجس پر فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے کے والدین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کردیا۔ نشتر کالونی پولیس نے گشت کے دوران تھانہ نصیر آبا د فالکن کالونی کے علاقہ کے رہائشی امجد مسیح کو لاوارث دیکھ کر پوچھ گچھ کی تو اس نے بتایا کہ اس کے والدین اس کو کام پر ڈالنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے میں گھر سے فرار ہوگیا۔نشتر کالونی پولیس نے بچے کے والد ین کو بلا کر بچہ اس کے حوالے کردیا۔اس کے والدین نے بچے کے اغوا ء کا مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں درج کروایا ہوا تھا۔ساتویں کلاس کے فراز نے سکول کے ٹیسٹ سے بچنے کیلئے اپنے والدہ اور دوست کو تین ایس ایم ایس کئے کہ مجھے اغوا ء کر لیا گیا اور میری مدد کریں۔فراز سکول میں ٹیسٹ دینے کے بجائے بذریعہ ٹرین سیالکوٹ بھاگ آیا جس پرگجر پورہ پولیس نے موبائل ڈیٹا سے بچے کی لوکیشن سیالکوٹ کے علاقہ میں ٹریس کی اور سیالکوٹ کی ریلوے پولیس سے رابطہ کر کے بچے کو ٹریس کروا کر بچے کو اس کے والدین کے حوالے کردیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے ہونے بچوں میں نوے فیصد سے زائداکثریت والدین سے ناراض ہو کر، راستہ بھول جانا،گھریلو تنازعہ،مدرسہ یا سکول میں استاد کی ڈانٹ یا کام کے ڈر سے گھر سے چلے جاتے ہیں اور خو د ہی واپس آجاتے ہیں۔ شہر میں لاپتہ بچوں کا واپس آجانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کا کوئی گروہ کا م نہیں کر رہابلکہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کے نام پر بچے اغوا ء ہوتے ہیں کیونکہ اکثر واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ آج تک کسی نے تاوان مانگنے کی کال نہیں کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…