لاہور میں گارڈ کو پیٹے والے علی روحیل اصغر کی ضمانت ہو گئی‘ موصوف ن لیگی ایم این اے اور شیخ روحیل اصغر کے صاحبزادے ہیں نام کے ساتھ باپ کا نام جڑا ہے کس کی جرات کے ہاتھ لگا دے‘ ایم این اے ہو باپ تو جتنے مرضی کروں باپ اپر سے اپنے دوستوں کے ساتھ سگریٹ پیتے ہوئے یہ تو کہیں گے ’’ میں سوہنا لگ ریاں کہ نہیں‘‘ باپ ایم این ہو اورتعلق بھی حکمران جماعت سے ہو تو کس کی مجال ہے کہ شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالے قانون پکڑ بھی لے تو نو ٹینشن‘ ٹینشن تو ہوتی ہے دھوئیں میں اڑانے کیلئے ‘ ایم این کا بیٹا بھی وڈیرا کا بیٹا بنا پھر رہا ہے‘ باپ طاقتور ہے اس لیے چھوٹے موٹے گناہ کس کھیت کی مولی ہیں‘ موصوف عدالت جاتے ہوئے ایسے بات کر رہے ہیں جیسے عدالت نہیں ماڈلنگ کا اڈیشن دینے جا رہے ہیں‘یا آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں علی روحیل ایسے عدالت گئے جیسے کسی ولیمے کی دعوت میں گئے ہوں‘ بڑے آدمی کے دل میں ایسی چھوٹی سوچ تھی کہ عدالت نے تو قانون کے مطابق ضمانت دے دی لیکن جتنی وہ ٹھاٹ باٹ کے ساتھ عدالت میں آئے ایسے کہ جو ہمارے وی آئی پی کلچر کا منہ بولتا ثبوت ہے‘ قانون نے تو اپنا کام کر لیا لیکن ضرورت ہے ایسے لوگوں کو لگام ڈٖالنے کی جو لوگ باپ کے نام سے دوسروں کے سر چڑھ رہے ہیں