ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

نئی ایکسپریس وے،خیبرپختونخوا حکومت کا میگا پراجیکٹ ،زبردست اعلان کردیاگیا

datetime 6  اگست‬‮  2016 |

پشاور(این این آئی)صوبائی حکومت کے میگا پراجیکٹ سوات ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد اسی ماہ متوقع ہے جو صوبے کی عوام کیلئے نہ صرف فوری طور پر فائدہ مند ہو گا بلکہ صوبے کی ترقی اور سرمایہ کاری کے کثیر مواقع فراہم کرے گا۔ یہ پراجیکٹ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ(PPP)ایکٹ 2014ء کے تحت شروع کیا گیا اور دو سال کے عرصے میں 38ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔81کلومیٹرطویل ایکسپریس وے پشاور۔اسلام آبادموٹر وے پر موجود کرنل شیر انٹر چینج سے شروع ہو کر چکدرہ تک جائیگا۔ اس منصوبے میں الہ ڈھنڈاور پلئی کے مقامات پر 2کلومیٹر طویل ٹنل بھی شامل ہے۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد کرنل شیر انٹر چینج سے چکدرہ تک سفر 45منٹ میں طے کیا جا سکے گا۔پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کے حکام کے مطابق ایکسپریس وے 2کلومیٹرنوشہرہ، 18کلومیٹر صوابی،40کلومیٹر مردان جبکہ 21کلومیٹرملاکنڈ کی حدود میں ہے، اس سڑک کی چوڑائی 80میٹرہے۔ اعداد و شمارکے مطابق روزانہ 18000گاڑیاں ایکسپریس وے استعمال کریں گی جس سے وقت کی بچت کے علاوہ عوام کو پیسوں کی بھی خاطر خواہ بچت ہو گی۔ایکسپریس وے کو موٹر وے کی طرز پر بنایا جارہا ہے جس میں ابتدائی طور پر 2لین ہوں گی جبکہ مستقبل میں اس کو 3لین یا ٹریک تک بڑھایا جائے گا۔منصوبے میں دھوبیان،اسماعیلہ، کاٹلنگ، پلئی، بٹ خیلہ اور چکدرہ کے مقامات پر انٹر چینج بنائے جا رہے ہیں جس سے 40 سے زائد مقامات کی اہم اور بڑی منڈیوں تک رسائی ممکن ہو جائے گی۔اس منصوبے سے دیر، شانگلہ،چترال اورکوہستان کے عوام بھی مستفید ہونگے۔ ایکسپریس وے سے ملحقہ دیہاتوں کے مکینوں کو روزگار کے ساتھ ساتھ کاروبار کے اچھے مواقع بھی میسر آسکیں گے ۔ماضی میں مذکورہ علاقے غیر ترقیافتہ رہے کیونکہ ان کی بڑی اوراہم منڈیوں تک رسائی کم تھی۔سوات ایکسپریس وے سے صوبے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور سیاحوں کی ان علاقوں تک رسائی آسان ہو جائے گی ۔ اس منصوبے سے صوبے میں کاروبار کے باالواسطہ مواقع بھی پیدا ہوں گے۔خیبر پختونخوا ہائی وے حکام کے مطابق یہ منصوبہ نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ان علاقوں تک بھی رسائی آسان ہو جائے گی جہاں تک ماضی میں پہنچنا ممکن نہیں تھا۔منصوبے کے لئے زمین کی حصول کا 70%کا م مکمل کر لیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے جنگلات کم سے کم متاثر ہوں جبکہ منصوبے کی وجہ سے صرف 100سے کم گھرانے متاثر ہو رہے ہیں۔صوبائی حکومت نے پبلک پرائیوٹ پارٹرن شپ ایکٹ 2014ء کے تحت یہ منصوبہ فرنٹےئر ورکس آرگنائزیشن (FWO)کے حوالے کیا ہے اور صوبائی حکومت نے اس کی جلد ازجلد تکمیل کی واضح ہدایات بھی جاری کر رکھی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…