لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کے لیے والدین کی توجہ اور کم ازکم 6ماہ تک ماں کا دودھ انہیں مستقبل میں ذہین اور کامیاب بناسکتے ہیں۔ ماں کی گود، بچے کی اولین تربیت گاہ ہے، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے ماہرین کی حالیہ تحقیق سے اس پرانے مقولے کی سچائی ایک بار پھر ثابت ہوئی ہے۔آغا خان یونیورسٹی کی ڈاکٹر عائشہ یوسف زئی کی قیادت میں پاکستانی دیہاتوں میں مقیم 1,302غریب بچوں پر ایک مطالعہ کیا گیا، جس سے پتا چلا کہ اگر مائیں اپنے 2سالہ بچوں کے 4سال کی عمر میں پہنچنے تک ان پر توجہ رکھیں تو بڑی عمر میں یہ بچے زیادہ قابل اور کامیاب ثابت ہوسکتے ہیں۔ مطالعے میں شریک بچوں کی ماں کو تربیت دی گئی کہ کھیل کود اور بات چیت کے دوران بچوں کا مشاہدہ کیسے کیا جائے، اور ان کی مختلف حرکات و سکنات پر کس طرح ردِعمل کا اظہار کیا جائے۔والدین اور بچوں میں بہتر رابطے سے یہ فائدہ ہوا کہ 4سال کی عمر تک پہنچنے پر بچوں میں اکتساب (سیکھنے کی صلاحیت)، ذہانت، سماجی کردار، توجہ، یادداشت، خود پر قابو اور مزاج میں لچک جیسی خصوصیات بھی واضح طور پر بہتر ہوئیں۔ اس دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کا خیال رکھنے اور ان کی تربیت کے معاملے میں والدین ہی زیادہ مثر ہوتے ہیں۔ اس مطالعے کے نتائج دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ میں آن لائن شائع ہوئے ہیں۔ایک اور مطالعے میں، جو یونیورسٹی آف گلاسگو کی جانب سے جنوبی افریقہ کے بچوں پر کیا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ اگر مائیں اپنے نوزائیدہ بچوں کو صرف 6 ماہ تک دودھ پلائیں تو وہ زیادہ فرمانبردار، سمجھدار اور ذہین ہوتے ہیں۔ اس مطالعہ کے نتائج آن لائن تحقیقی جریدے پبلک لائبریری آف سائنس، میڈیسن (PLoS Medicine) چند روز پہلے شائع ہوئے ہیں۔اخلاقی اور مذہبی نقطہ نگاہ سے شاید ان مطالعات میں کوئی نئی بات نہ ہو؛ مگر ان سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوا ہے کہ مذہب کی اخلاقی تعلیمات، دنیاوی اعتبار سے بھی ہمارے لئے بے حد مفید ہیں۔