جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

آزادکشمیر کے انتخابات،مسلم لیگ (ن) نے بڑا اعلان کردیا

datetime 9  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مظفر آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ(ن) نے آزاد جموں وکشمیر اسمبلی کے انتخابات کیلئے پارٹی منشور کا اعلان کردیا‘21جولائی کو آزاد کشمیر کے الیکشن میں کامیابی حاصل کر کے تعلیم ‘صحت ‘انفراسٹرکچر‘جمہوری اداروں کا احیاء‘انتظامی اصلاحات/ بلدیاتی اداروں کے انتخابات ‘ماتحت عدلیہ میں اصلاحات‘انسانی حقوق سمیت دیگر تمام شعبوں میں کام کر کے آزاد کشمیر کو مثالی ریاست بنائیں گے۔مسلم لیگ (ن) کا ٹریک ریکارڈ ملک کی تعمیر و ترقی اور خدمت ہے، آزاد کشمیر میں خدمت کی نئی مثالیں قائم کریں گے اور انتخابی منشور کے ایک ایک حرف پر عمل کیا جائے گا، بلاول بھٹو اور عمران خان کے پاس الزامات کے سوا کشمیر کی تعمیر و ترقی کا کوئی منشور یا لائحہ عمل ہے تو ہماری طرح عوام کے سامنے پیش کریں، وزیر اعظم نواز شریف نواز شریف نے اپنے ادھورے ادوار میں قوم سے کئے وعدے پورے کرکے دکھائے، آزاد کشمیر میں بھی پاکستان کے ہم پلہ ترقی چاہتے ہیں، بلاول بھٹو نے آزاد کشمیر میں اس انتخابی مہم سے قبل آزاد کشمیر کا منہ دیکھا اور نہ اپنی جماعت کی کرپٹ حکومت سے حساب مانگا۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے ہفتہ کی سہ پہر مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدرکی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر‘ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی‘ منشور کمیٹی کے چیئرمین جسٹس (ر) منظور گیلانی‘ راجہ فاروق حیدر‘ اسلام آباد کے ڈپٹی میئرز سید ذیشان علی نقوی‘ رفعت جاوید اور مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے دیگر عہدیداران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر جسٹس (ر) منظور گیلانی نے باقاعدہ پارٹی منشور کا اعلان کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے اس موقع پر کہا کہ ہم سب پاکستانیوں‘ آزاد کشمیر کے تمام شہریوں‘ دنیا بھر کے انسانیت سے محبت کرنے والے لوگوں کیلئے آج ایک دکھ کا دن ہے کہ انسانیت کی ایک بہت عظیم‘روشن مثال عبدالستار ایدھی ہم سے جدا ہوئے ہیں‘ پوری دنیا میں انھیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے‘ اس عظیم پاکستانی ہیرو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور عہد بھی کرتے ہیں کہ جس طرح انہوں نے بے لوث طریقے سے مخلصانہ جذبے کے ساتھ دکھی انسانیت کی خدمت کی، اسی طریقے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) بھی خدمت کی ان مثالوں کی پیروی کرتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ہمیں ذمہ داریاں ملتی ہیں ہم پاکستان میں تعمیر و ترقی کے ذریعے پاکستان کے عوام کی خدمت کرنے‘ عوام کو بہترین خدمات فراہم کرنے‘ تعلیم‘ علاج‘روز گار‘صحت کیلئے ڈھانچے کو تعمیر کرنے میں صرف کرتے ہیں، یہ ہی سب سے بہترین طریقہ ہے کہ اپنے بہترین ہیروز کو خراج عقیدت پیش کیا جائے جنہوں نے ایسے معاشرے کا خواب دیکھا جس میں لوگوں کے دکھ درر ختم ہوں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر آج اپنے انتخابی منشور سے آزاد کشمیرکے عوام کو آگاہ کرنے کیلئے حاضر ہوئے ہیں‘مسلم لیگ (ن) کے منشور کو ترتیب دینے کیلئے وزیرعظم محمد نواز شریف نے منشور کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ منظور حسین گیلانی تھے دیگر اراکین میں شاہ غلام قادر‘ ڈاکٹر نجیب نقی‘ بیرسٹر افتخار گیلانی‘ راجہ نثار احمد خان‘چوہدری محمود اسحاق‘ نورین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی نے انتہائی محنت اور کاوش سے اپنے تجربے اور مشاہدے کو سامنے رکھتے ہوئے آزاد کشمیر کی ضرورتوں کو آنے والے پانچ سالوں میں پورا کرنے کیلئے منشور ترتیب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سابق جسٹس (ر) منظور گیلانی اور کمٹیی کے دیگر اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ ایک ایک لفظ پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی اپنی ایک شناخت ہے‘ نواز شریف نے اس شناخت کو اپنے ہر دور حکومت میں نمایاں کیا ہے‘ پاکستان میں تعمیر ہونے والی ہر ایک اینٹ پر نواز شریف کا نام تحریر ہے‘ پاکستان میں بننے والا منصوبہ خواہ وہ بجلی‘ گیس پائپ لائن ‘موٹرویز ‘بندرگاہیں‘شاہراہیں ‘سکول ‘کالج یونیورسٹیاں ‘ہسپتالوں‘ بندر گاہیں ہو یا ائیر پورٹس ‘سندھ میں کراچی میں پانی کی کمی دور کرنے کے منصوبے‘ شہروں کے درمیان یا شہروں کے اندر سفر‘ پاکستان کے دفاع کا نام ہو یا دفاع میں خودکفالت حاصل کرنے کا بات کی جائے یا بیرون سرمایہ کاری کی بات ہو تو اس میں نواز شریف کا نام آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹریک ریکارڈ موجود ہے‘ہم نے پاکستان میں تعمیر کی نئی مثالیں قائم کیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 10,10سال دوسروں کو حکومت کا موقع ملتا رہا‘ سیاسی جماعتوں کو موقع ملا اور آمریت نے بھی حکومتیں کیں لیکن کسی کو یہ توفیق نہیں ہوئی جو پاکستان مسلم لیگ نے میگا پراجیکٹ تعمیر کئے تھے ان میں اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ موٹر وے کی بات کریں تو 1997میں موٹر وے بنائی لیکن جب حکومت ختم ہوئی تو ایک انچ موٹروے میں اضافہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو2013ء میں دوبارہ موقع ملتا ہے تو اسوقت ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا‘مشرف اور پی پی دور میں ایک میگا واٹ بجلی نہیں بنائی گئی لیکن ہم نے تمام شعبوں میں میگا منصوبہ جات شروع کئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد بجلی بنانے کے اتنے منصوبوں پر کام نہیں ہوا جتنا اس دور میں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پہلی مرتبہ دنیا میں رائج بجلی پیدا کرنے کے تمام طریقوں کو اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان میں تعمیر و ترقی کے میگا منصوبے مکمل کئے گئے ہیں اسی طرح منشور کے مطابق آزاد کشمیر میں بھی منصوبہ جات پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جو وعدے پاکستان میں کئے تھے ان کی تکمیل کو آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے‘ اسی طرح عوام آزاد کشمیر میں بھی تمام وعدے پورے ہوتے دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں انتخاب 21جولائی کو منعقد ہونے ہیں، ابھی تک ہمارے مقابلے کی سیاسی جماعتیں باہر نہیں نکلیں‘صرف دو چار جلسے ضرور کئے لیکن ابھی تک توفیق نہیں ہوئی کے عوام کے سامنے حاضر ہوکر منشور پیش کریں‘ اگر کوئی پوچھے تو منشور کیا ہے تو میری جماعت بتا سکتی ہے کہ ہمارا منشور یہ ہے لیکن عمران خان ‘بلاول بھٹو کی جماعت ابھی تک اپنا منشور پیش نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو یہاں کھڑے ہو کر مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرسکتے ہیں‘سیاست میں وہ زبان بھی استعمال کر سکتے ہیں جو سیاسی مطابقت نہیں رکھتی لیکن آزاد کشمیر کے اندر کھڑے ہو کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ پانچ سالوں کے دوران آزاد کشمیر کیلئے کیا خدمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی صرف الزامات لگا سکتے ہیں لیکن منشور نہیں بتا سکتے ہیں کیونکہ منشور الزامات کے صفحات سے بھرا ہوا ہے، کشمیر کے عوام کی خدمت کس طرح کریں گے ‘کے پی کے میں تین سال میں ایسا کوئی ماڈل نہیں بنا جو وہ آزاد کشمیر میں بتاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان‘بلاول بھٹو زرداری کو بھی دعوت ہے کہ وہ مظفر آباد آئیں اورعوام کے سامنے اپنا منشور پیش کریں‘ عمران خان کا کے پی کے میں ڈانس جاری ہے یا ختم ہوگیا اور بلاول بتائیں ان کی حکومت کا آٹھواں سال ہے اور پانچ سال وفاق ‘پانچ سال آزاد کشمیر میں حکومت کی ان کی حکومت نے عوام کو کیا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں عوام کو بہت کچھ دیا ہے‘آزاد کشمیر میں عوام کو دینے کیلئے آج عوام کے سامنے حاضر ہوئے ہیں‘ہماری حکومت یہاں نہیں بھی تھی تو زلزلہ ‘سیلاب ‘قدرتی آفات میں نواز شریف ہر گھر تک گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ اس انتخابی مہم سے پہلے تو بلاول بھٹو کو یہاں آنے کی توفیق نہیں ہوئی‘ ان کے دامن میں کوئی چیز نہیں کہ وہ عوام کو بتائیں کہ آزاد کشمیرکے عوام کیلئے کیا کیا ہے۔وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلستان چوہدری برجیس طاہر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پانچ سال آزاد کشمیر میں ہماری حکومت نہیں تھی، پیپلز پارٹی اب دوبارہ آزاد کشمیر میں حکومت میں آنے کا خواب دیکھ رہی ہے‘ انہوں نے ایرا کے فنڈز‘ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز کا غلط استعمال کیا اسکے باوجود وزیراعظم محمد نواز شریف نے پی ایس ڈی پی میں 113ارب کے فنڈز دیئے۔ اس کے علاوہ مظفر آباد ‘میر پور میڈیکل کالج‘ موٹر وے ‘لیپا ویلی کیلئے فنڈز دیئے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے صدر راجہ فاروق حید اپنی ٹیم کے ساتھ الیکشن لڑنے آئیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ جماعت جس کی مرکز کی حکومت ہوگی کشمیر میں بھی اسی جماعت کی ہوگی تو تعمیر و ترقی کا کام تیز ہوجائے گا، اب عوام کے فیصلہ کرنے کا وقت ہے کہ وہ کس جماعت کا منتخب کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت کی آمدن میں کمی ہوتی رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پانچ سال پیپلز پارٹی کی حکومت رہی ان پانچ سالوں میں 21ارب کی آمدن کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے 5ارب اوور ڈرافٹ ہوگیا ہے‘ پیپلز پارٹی والوں نے آزاد کشمیر کے وسائل کا مذاق اڑایا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کے وزیراعظم بھی امیدوار ہیں ‘ڈی سی اپنی مرضی کے لگائے ہوئے ہیں ‘جب ہم بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ٹینکل وجہ لائیں ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پاؤں پکڑنے والے اگر اوور ڈرافٹ کا 5ارب مانگ لیتے تو وہ بھی اسی طرح ملتا جسطرح پانچ فروری کو آزاد کشمیر کی اسمبلی میں خطاب کے لئے آئے تو سپیکر نے کہا کہ اسمبلی کی بلڈنگ ٹوٹی ہوئی ہے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں ‘اڑھائی ارب لاگت آتی ہے ‘جس پر نواز شریف نے آڑھائی ارب مختص کر دیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے 97ارب کے فنڈز آزاد کشمیر کو دیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے یہ اعلان کر رہے ہیں کہ اگر آزاد کشمیر میں حکومت بھی حاصل کرنا ہوتی تو تین سال پہلے تحریک عدم اعتماد انہیں کے وزراء میرے پاس لیکر آئیں تھے ‘وہ درخواست ابھی بھی سامنے پڑی ہوئی ہے ‘لیکن وزیراعظم نے کہا کہ ووٹ کے ذریعے ہم تبدیلی لانا چاہتے ہیں ‘انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس طرح کی حکومت کو پسند نہیں کرتی جس میں کارکنوں میں قتل کرنا ‘تشد د کرنا اور کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا جائے ‘ہمارے مخالفین ایسا کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان تین سالوں میں کشمیر کا ایک پیسہ نواب شاہ ‘دلپالپور ‘گوجر خان اور راولپنڈی نہیں جانے دیا وہ صرف کشمیر پر صرف کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ آزاد کشمیر کی حکومت نے مسلم لیگ ن کے اراکین سمیت کسی اپوزیشن جماعت کو فنڈز نہیں دیئے ۔چیئرمین منشور کمیٹی منظور گیلانی نے منشور کے حوالے سے بتا یا کہ مرکز میں مسلم لیگ ن کی حکومت ‘آزاد کشمیر میں بھی ہم خیال حکومت ہوئی تو تعمیر ترقی کے نئے ریکارڈ قائم ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں گذشتہ 50سال سے مسلم لیگ ن کی نمائندہ حکومت کے طور پر کام کرتی رہی ہے اب یہاں مسلم لیگ ن میں آگئی ہے تو وہ نمائندگی والی جماعت اصل جماعت میں آجائیں ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی جو انتخابی مہم چلا رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے ‘الیکشن میں چند دن رہ گئے ہیں ‘نکیال ‘باغ ‘بھمبر اور آج حویلی جیسے افسوسنا ک واقعات کا سہارا لیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نے چیف الیکشن کمشنر اور انتظامیہ سے درخواست کرتی ہے کہ پیپیلز پارٹی اپنی کھلی شکست کو دیکھ کر اوچھے ہتکھنڈوں اتر آئی ہے چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داری ہے کہ ایسے اقدامات اٹھائیں جس سے کوئی جانی و مالی نقصان نہ ہوا ۔مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر راجہ فاروق حید ر نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت کے دوران آزاد کشمیر کے لئے سنجیدگی سے کام نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے یہ کہا تھا کہ آزاد کشمیر کے مسائل آزاد کشمیر میں بھی حل ہونے چائیں اور آج عوام کے سامنے منشور لانے کے لئے آئیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت بنے گی تو نیلم جہلم معاہدہ ‘باقی معاملات ‘ووکنگ ریلیشن ‘ کونسل کا کام کیا ہونگے سب معاملات حل ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ آزاد کشمیر میں شفاف الیکشن کرانے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو تمام سہولیات فراہم کریں ۔انہوں نے وزریراعظم آزاد کشمیر سے اپیل کی کہ پی پی آزاد کشمیر میں حد سے تجاوز کی گئی ‘ہمارے امیدواروں ‘کارکنوں پرحملوں کا نوٹس لیں ‘ہمارے کارکنان ابھی تک صبر کا مظاہرہ کیا ہے‘اگرا یسی صورتحال برقرار رہی تو درعمل کا خدشہ بڑھ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ دھاندلی نہیں ہے کہ آزاد کشمیر کے وزراء اپنی الیکشن مہم کے لئے سرکاری گاڑیاں ‘سٹاف استعمال کر رہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے قائدین نے بلاول کے بارے میں کبھی کوئی گفتگو نہیں کی ہے ‘ہم ان سے گزارش کرتے ہیں جتنی بڑی پارٹی کا سربراہ سمجھتے ہیں اسی طرح کی گفتگو کریں تا کہ الیکشن کا ماحول رہے، تلخی پیدا نہ ہو‘وہ سیاست نہ کریں تو سندھ میں کرتے رہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…