لندن /لاہور( این این آئی)دھرنا، احتجاج اور تحریکیں مسائل کا حل نہیں ۔ سب کو مل کر پاکستان کو آگے لیجانا چاہیے،وزیراعظم کی پیشکش،وزیر اعظم محمد نواز شریف لندن میں اوپن ہارٹ سرجری سے روبصحت ہونے کے بعدگزشتہ روز وطن واپس پہنچ گئے ، خاتون اول بیگم کلثوم نواز سمیت شریف خاندان کے دیگر افراد ، فیملی ڈاکٹرز اور لندن میں عارضی طور پر قائم کئے گئے وزیر اعظم کیمپ آفس میں خدمات سر انجام دینے والے اعلیٰ سرکاری حکام بھی وزیر اعظم کے طیارے میں انکے ہمراہ وطن واپس پہنچے ، ائیر پورٹ پر گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ ،وزیرا علیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ، مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق ،وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان ،احسن اقبال ،خواجہ سعد رفیق ،عابد شیر علی ،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی جاوید مرتضیٰ سمیت دیگر نے ان کا استقبال کیا ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف 22مئی کو اپنی اہلیہ اورصاحبزادے کے ہمراہ طبی معائنے کیلئے لندن روانہ ہوئے تھے ۔مختلف ٹیسٹوں کے بعد ڈاکٹروں نے وزیر اعظم نواز شریف کی اوپن ہارٹ سرجری تجویز کی تھی اور 31مئی کو لندن میں ان کا کئی گھنٹوں پر محیط دل کا آپریشن کیا گیا اورڈاکٹروں نے وزیر اعظم نواز شریف کو ہوائی سفر سے منع کر دیا تھا ۔ رواں ہفتے ڈاکٹروں کی طرف سے ہوائی سفر کی اجازت ملنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ روز اپنی اہلیہ خاتون اول بیگم کلثوم نواز ،شریف خاندان کے دیگر افراد اور فیملی ڈاکٹرز کے ہمراہ تقریباً48روز بعد خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچے ۔ائیر پورٹ پر گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ ، وزیر اعلیٰ شہباز شریف ، (ن) لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق، وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان ،خواجہ سعد رفیق ،احسن اقبال ،عابد شیر علی ،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی جاوید مرتضیٰ، چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید ،کمشنر لاہور ڈویژن عبد اللہ خان سنبل ، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سمیت اعلیٰ وفاقی و صوبائی اعلیٰ سرکاری حکام نے ان کا استقبال کیا ۔ وزیر اعلیٰ شہبا ز شریف طیارے میں جا کر وزیر اعظم سے ملے اور انہیں لے کر طیارے سے باہر آئے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے استقبال کے لئے آنے والوں سے فرداً فرداً مصافحہ کیا ۔وزیر اعظم نے اس موقع پر استقبال کے لئے موجود سینئر صحافیوں سے مختصر گفتگو کی ۔حکومتی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا میں پہلے ہی فعال ہوں اور بیماری کے دوران بھی حکومتی امور سر انجام دیتا رہا ہوں۔ انہوں نے اپوزیشن کی طرف سے دھرنے کی منصوبہ بندی کے سوال کے جواب میں اپوزیشن کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا، احتجاج اور تحریکیں مسائل کا حل نہیں ۔ سب کو مل کر پاکستان کو آگے لیجانا چاہیے ۔ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے ۔ ملک ترقی کر رہا ہے ،اپوزیشن بھی خدمت کرے اور ہمارا ساتھ دے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک نئے جذبے کے ساتھ ملک کی خدمت کروں گا ۔طیارے میں ہمراہ سفر کرنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ میں نہیں چاہتا تھاکہ لندن میں اتنا طویل قیام کروں ۔ لیکن ڈاکٹروں کی ہدایات کے مطابق میرے پاس کوئی چوائس نہیں تھی اور ڈاکٹروں کا کہنا تھاکہ آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے کچھ ایکسرسائز بتائی ہیں ،مکمل صحتیاب ہونے میں مزید چار سے پانچ ماہ لگ سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فرائض کی انجام دہی کے لئے مکمل فٹ ہوں اور لندن میں قیام کے دوران بھی حکومتی امور سر انجام دیتا رہا ہوں۔ تین چار روز میں صحافیوں سے تفصیلی گفتگو کروں گا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی آمد کے پیش نظر اولڈ ائیر پورٹ پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے ۔ وزیر اعظم نواز شریف بذریعہ ہیلی کاپٹر اپنی رہائشگاہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ جاتی امراء پہنچنے پر وزیر اعظم محمد نواز شریف کی والدہ ،خاندان کے دیگر افراد اور جاتی امراء میں خدمات سر انجام دینے والے انکے ذاتی عملے نے ان کا استقبال کیا ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے لندن سے روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ میری طبیعت بہتر ہے ، صحتیابی کیلئے دعا کرنے پر پو ری قوم کا شکر گزارہوں ۔ اللہ پاکستان کو سلامت رکھے اور پاکستانیوں کوخوشیاں عطافرمائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایدھی صاحب کے انتقال پر بہت دکھ ہوا ، عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ، ان کی انسانیت کیلئے بے شمار خدمات ہیں ، ایدھی صاحب جیسے لو گ کبھی کبھی پیدا ہوتے ہیں ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی پر سکیورٹی کے حوالے سے سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس کی زیر صدارت پولیس لائنز میں اہم اجلاس بھی ہوا ۔ سی سی پی او نے بتایا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی بیرون ملک سے لاہور آمد کے موقع پر جاتی امراء کے ارد گرد، پنڈ آرائیاں، رائیونڈ اور دیگر موضع جات میں سرچ آپریشن کیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ ایس پی سکیورٹی اور ڈی ایس پی سیکورٹیز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ روٹ کی سکریننگ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ روٹ پر سکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعینات اہلکاروں کو خود بریفنگ دیں اور انہیں ڈیوٹی کی اہمیت اور حساسیت کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ بھی کریں۔فنل ایریا کو سپیشل برانچ اور بم ڈسپوزل سکواڈ سے اچھی طرح کلیئر کروانے کے بعد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جائے اور روٹ پر پیٹرولنگ کرنے والی گاڑیوں کو پیٹرولنگ کرنے اور مشتبہ افراد پر نظر کرنے کے حوالے سے ایس پی سیکورٹی خود بریف کریں۔اجلاس میں ڈی آئی جی سیکورٹی محمد ادریس، ایس ایس پی ایڈمن رانا ایاز سلیم، ایس ایس پی آپریشنز منتظر مہدی، سکیورٹی ڈویژن کے ایس پیز اور ڈی ایس پیز کے علاوہ ایس پی ہیڈ کوارٹرز عمر سعید اور دیگر ایس پیز بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ روٹ پر پیرو اور مجاہد سکواڈ کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر پیٹرولنگ کے لیے کمانڈوز تعینات کیے جائیں خاص طور پر روٹ پر آنے والی بڑی عمارتوں کی چھتوں پر سنائپرز ضرور تعینات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے روٹ کی سیکورٹی کے لیے تمام دستیاب وسائل کو برؤے کار لاتے ہوئے نیک نیتی سے سکیورٹی کے فرائض انجام دیئے جائیں بلخصوص ایس پی سیکورٹی روٹ پر تعینات اہلکاروں کو وقفے وقفے سے خود چیک کریں۔سڑک کی تعمیر پر کام کرنے والے عملے کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے اور انکو اچھی طرح چیک کر کے تسلی کی جائے۔