ڈھاکہ(این این آئی)بنگلہ دیش کے سفارتی علاقے میں واقع مشہور ریسٹورنٹ پر حملے میں دہشت گردوں نے یرغمال بنائے گئے 20 غیر ملکیوں کو تیز دھار آلے کی مدد سے ہلاک کردیا۔بنگلہ دیشی فوج کے بریگیڈیئر جنرل نعیم اشرف چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے 20 افراد کی لاشیں برآمد کیں ٗجنہیں بے دردی سے تیز دھار آلے کی مدد سے قتل کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہلاک ہونے والے تمام افراد غیر ملکی ہیں، تاہم وہ ابھی ان کی قومیت کے حوالے سے تصدیق نہیں کرسکتے۔مسلح دہشت گردوں کے حملے کے بعد بنگلہ دیش کی ایلیٹ فورس کے اہلکاروں نے کیفے کا محاصرہ کرکے جوابی کارروائی میں یرغمال بنائے گئے 13 افراد کو بازیاب کرالیا گیا جن میں ایک جاپانی اور 2 سری لنکن شہری شامل تھے۔بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ٹی وی پر اپنے بیان میں کہا کہ پولیس آپریشن میں 6 حملہ آور بھی مارے گئے، جبکہ ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔غیر ملکی میڈیا نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مسلح افراد نے غیر ملکیوں کو قتل کرنے سے قبل تمام بنگلہ دیشی شہریوں سے کہا کہ وہ کھڑے ہوجائیں۔مسلح افراد کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں اطالوی تاجر کی اہلیہ بھی شامل ہیں۔اطالوی میڈیا کے مطابق حملے کے وقت کیفے میں 7 اطالوی شہری موجود تھے، جن میں زیادہ تر گارمنٹ انڈسٹری میں کام کرتے تھے، جبکہ حملے کے بعد سے 7 جاپانی شہری بھی لاپتہ ہیں۔ریسٹورنٹ کے شریک مالک علی ارسلان کا کہنا تھا کہ ان کے عملے نے انہیں بتایا کہ حملہ آوروں نے حملے سے قبل اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور وہ ’ہولی آرٹیسَن بیکری‘ اور ’او کچن ریسٹورنٹ‘ میں تقسیم ہوگئے۔حملے میں بچ جانے والے ریسٹورنٹ کے ایک ملازم نے مقامی چینلز کو بتایا کہ حملے کے وقت ریسٹورنٹ میں تقریباً 20 گاہک موجود تھے، جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی تھے، جبکہ حملے کے 15 سے 20 افراد بھی اس وقت ریسٹورنٹ میں کام کر رہے تھے۔انتظامیہ کے مطابق مسلح افراد نے دھماکا کے سفارتی علاقے میں واقع مشہور ریسٹورنٹ میں مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی رات 9 بجے حملہ کیا اور غیر ملکیوں سمیت متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا، جس کے بعد پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے علاقے اور کیفے کا محاصرہ کرکے یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا، جس میں 2 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔قبل ازیں بنگلہ دیشی فوج کے ترجمان کرنل راشد الحق نے بتایا تھا کہ آپریشن ختم ہوگیا اور صورتحال مکمل طور پر کنٹرول ہے۔سیکیورٹی حکام نے صورتحال کے پیش نظر میڈیا کو براہ راست کوریج سے بھی روک دیا تھا۔