بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

محمودخان اچکزئی اورچوہدری شجاعت میں ٹھن گئی،کھری کھری سنادیں

datetime 1  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور/اسلام آباد(این این آئی ) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے محمود خان اچکزئی کی جانب سے افغان مہاجرین کی حمایت میں خیبرپختونخواہ کو افغانستان کا حصہ قرار دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے سینئر سیاستدان کی جانب سے یہ بیان نہایت افسوسناک ہے جن کے نہایت قریبی عزیز بھی موجودہ بلوچستان حکومت میں اعلیٰ عہدوں کے مزے لے رہے ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے ایک بیان میں کہا کہ مشرق و مغرب سمیت دنیا بھر کے کسی ملک میں بھی جمہوریت کی آڑ میں کسی کو اپنے ہی ملک کے خلاف ایسی باتیں کرنے کی آزادی دیکھنے یا سننے میں نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک افغان مہاجرین کا تعلق ہے افغانستان پر روسی قبضہ کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جس نے 40لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی اور یہاں ان سے برادرانہ سلوک کیا جبکہ دس لاکھ افغان مہاجرین ابھی تک پاکستان میں رہ رہے ہیں، محمود خان اچکزئی کو اگر ان مہاجرین کی اتنی ہی فکر ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ ان کی باعزت وطن واپسی کیلئے افغان حکومت کو قائل کریں، اچکزئی صاحب کو یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ پاکستان نے اپنے ان افغان بھائیوں کو پاکستان میں بھائیوں کی طرح رکھنے کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، ان کے باعث امن عامہ کی دن بدن خراب ہوتی صورتحال ابھی تک قابو میں نہیں آ رہی تھی لیکن جنرل راحیل شریف کی جرأت مندانہ قیادت میں ضرب عضب جیسے کامیاب آپریشن کے بعد امید کی کرن پیدا ہوئی۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ میرے خیال میں افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے یہ ایک آئیڈیل وقت ہے، کابل اور اسلام آباد کو اس معاملہ کو مل کر احسن طور پر حل کرنا چاہئے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کو محمود خان اچکزئی کے ایسے بیان کی نہ صرف پرزور مذمت کرنی چاہئے بلکہ مادر وطن کی سالمیت اور یکجہتی کیخلاف بیان بازی کرنے والے سینیٹ اور اسمبلیوں کے ارکان کے بارے میں قانون سازی کرنی چاہئے جس کے تحت ایسا کرنے والوں کی نہ صرف ان کی رکنیت ختم ہوجائے بلکہ ان کے 10سال تک سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سیاستدان اپنے مفاد کیلئے پندرہ دن میں قانون بنا سکتے ہیں تو اسی جذبہ سے کام لیتے ہوئے پاکستان کی سالمیت اور یکجہتی کے تحفظ کیلئے فوری طور پر قانون سازی کرنی چاہئے اور ایسے مزید ملک دشمن بیانات کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…