جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

سرکاری ملازمین کے اربوں روپے ڈوبنے لگے،اہم انکشاف

datetime 30  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) وفاق کے غریب ملازمین کے چار ارب سے زائد کرپشن کی نذر ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے گزشتہ پانچ سال میں چار ارب روپے پر کوئی منافع حاصل نہیں کیا جاسکا ہے وفاقی ملازمین کے بینولنٹ فنڈ اور گروپ انشورنس کے چار ارب چار کروڑ روپے کی غیر سرکاری اداروں میں سرمایہ کاری کا انکشاف ہوا ہے اس بھاری رقم کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جبکہ پاک امریکہ فرٹیلائزر کمپنی نے اصل رقم اور منافع دینے سے بھی انکار کردیا ہے سرکاری ملازمین کے بہبود فنڈز کے چار ارب سے زائد کے فنڈز ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ غیر سرکاری فنانشل داروں نے اصل رقم اور مارک اپ دینے سے واضح انکار کردیا گیا ہے یہ بھاری رقم زرداری حکومت کے افسران نے غیر سرکاری اداروں میں سرمای کاری کی تھی پی اے سی کو بھجوائی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینو لنٹ فنڈ اور گروپ انشورنس انتظامیہ نے ایک ارب بائیس کروڑ چالیس لاکھ روپے ٹی ایف سی پاک امریکہ فرٹیلائزر کمپنی کے خریدے تھے کمپنی کے ساتھ ایک معاہدے کے مطابق کمپنی کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ ہر سال منافع اور اصل رقم پانچ سال کے بعد واپس کرے گی ۔ رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے یہ سرمایہ کاری سرکاری قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کررکھی ہے کمپنی نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صرف اسی ملین منافع کی مد میں ادا کئے ہیں جبکہ باقی رقم اپنے قبضہ میں لے لی ہے نجی کمپنی نے جب رقم دینے سے انکار کیا تو فنڈ انتظامیہ نے کمپنی کیخلاف سکیورٹی ایکسچینج کمیشن میں درخواست دے رکھی ہے رپورٹ کے مطابق رقوم کا پھنس جانے سے ملازمین کو نہ تو بہبود گرانٹ کی ادائیگی ہوسکی ہے اور نہ دیگر مالی فوائد فراہم ہوئے ہیں اب قواعد کے برعکس نجی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے افسران کی نشاندہی کی جارہی ہے اور ذمہ داروں کا تعین کرکے مجرمانہ ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ رپورٹ کے مطابق دو ہزار بارہ میں بھی بینو لنٹ فنڈ کی انتظامیہ نے تین ارب اٹھارہ کروڑ 65 لاکھ روپے بھی غیر سرکاری فنانشل ا داروں میں سرمایہ کاری کی تھی جس کا ریکارڈ بھی ضائع کردیا گیا ہے غیر سرکاری اداروں میں اربوں کی سرمایہ کاری کا ملک میں کوئی قانون بھی نہیں ہے اس بھاری سرمایہ کاری کی اجازت فنڈز کے بورڈ نے دی تھی اور اب یہ رقم بھی پھنس چکی ہیں قانون کے مطابق تعمیرات ، پلازوں اور رئیل اسٹیٹ میں کرنی چاہیے تاکہ اس کا منافع کرایہ کی صورت میں مستقل طور پر حاصل ہوتا رہے لیکن سابقہ انتظامیہ نے من پسند غیر سرکاری اداروں میں سرمایہ کاری کی تھی جس سے قومی مفادات کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے رپورٹ کے مطابق بینولینٹ فنڈ کے سابقہ بورڈ ممبران نے اپنی تنخواہ مراعات کی صورت میں اضافی طور پر بارہ ملین روپے وصول کررہے ہیں جس کی ریکوری کی ہدایت کی گئی ہے یہ بھاری رقوم ہاؤس رینٹ ،کنوینس الاؤنسز ، میڈیکل الاؤنسز وغیرہ کی صورت میں ادا کئے گئے ہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اس اہم رپشن بارے عید کے بعد تحقیقات کرے گی اور غریب ملازمین کے چار ارب سے زائد کے فنڈز ضائع کرکے دونوں افسران کے احتساب بارے اہم فیصلہ کرے گی ۔



کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…