کراچی: محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام رسول نے کہا ہے کہ مناسب منصوبہ بندی نہ کی گئی تو موسمی تبدیلیاں پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچائیں گی۔
ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندری طوفانوں میں اضافہ ہوگا،جس طرح پہلے خطہ بنگال طوفانوں کی زد میں ہوتا تھا،اس طرح اب بحیرہ عرب میں طوفانوں کی زیادتی سے پاکستان کے ساحل نشانہ بنیں گے تاہم کراچی، ٹھٹھہ اور گوادر سمیت پاکستان کے کسی شہر کے ڈوبنے کا کوئی خطرہ نہیں، اس طرح کی پیش گوئی سائنسی اصولوں کے خلاف ہے،کراچی کو مزید آبادی سے روکنے کے لیے چین اور ملائیشیا جیسے اقدامات کرنے ہوں گے،آئندہ 35برس میں پاکستان کے لیے درجہ حرارت میں ایک سے 2سینٹی گریڈ اضافہ ہوگا جبکہ گلگت بلتستان میں یہ اضافہ دو سینٹی گریڈ ہوگا۔
موسمی تغیر کے سبب سمندر میں پانی کی سطح ضرور بلند ہوگی جس سے 2سے3کینال رقبہ زیر آب آسکتا ہے، موسمی تغیر کے سبب گلیشیر پگھل رہے ہیں،وہ ہفتہ کوپریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے، ڈاکٹر غلام رسول نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے10ممالک میں شامل ہے لیکن کراچی سمیت دیگر شہروں کے سمندر برد ہونے کے بارے میں بات سائنس سے ثابت نہیں ہے کہ آئندہ چند برسوں میں کراچی سمیت کوئی شہر ڈوبے گا۔
آئندہ سوسال میں ایک فٹ 3انچ پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا اور 2050تک یہ سطح 7سے 8 انچ بلند ہو گی، سمندر کی سطح میں اضافے کا مطلب 1650کلومیٹر اضافہ ہوگا ایک ہزار کلومیٹر ساحلی پٹی پر اس سے 2سے 3کینال کا علاقہ زیر آب آئے گا،انھوں نے کہا کہ موسمی تغیر کے سبب گلیشیر پگھل رہے ہیں اور مون سون میں شدت آرہی ہے جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان میں 8ہزار 123گلیشیر ہیں جن میں سے صرف 23گلیشیر ایسے ہیں جو نہیں پگھل رہے، باقی سب تیزی سے پگھل رہے ہیں اور ان کا پانی مون سون کے ساتھ مل کر دریاؤں میں گرتا ہے جو طغیانی پیدا کر کے پورے پاکستان کو متاثر کرتاہے، سندھ میں زمین جلدی خشک نہیں ہوتی جس کی وجہ سے فصلوں کی بروقت کاشت نہیں ہو پاتی۔
انھوں نے کہا کہ موسمی تغیر کی وجہ سے جیسے جیسے مون سون میں تبدیلی آرہی ہے، اب ہمیں درجہ حرارت میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ کرافٹ کیلنڈر میں بھی تبدیلی کرنی ہو گی،اس حوالے سے سندھ میں کام بھی ہو رہا ہے،ان کا کہنا تھا کہ موسمی تغیر کے سبب درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے ایک تبدیلی یہ آرہی ہے کہ مون سون کی مدت کم لیکن شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔
ایک مہینے کی بارش دو دن میں برس رہی ہے جس کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، انھوں نے کہا کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی آبادی نے کراچی کا اصل نقشہ بدل دیا ہے ، ٹاؤن پلاننگ نہ ہونے کے نتیجے میں کراچی بدنما ہو گیا،ڈاکٹر غلام رسول نے کہا کہ موسمی تغیر کو کم سے کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سادہ طرز زندگی اختیار کریںاور گاڑیوں کے استعمال کو کم کر دیں،موسمی تغیر سے غریب اور کم آمدنی والے ممالک کو زیادہ خطرہ ہے۔