پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

بنگلہ دیش کی سیاست میں بریک تھرو کا امکان،خالدہ ضیاء نے بات چیت کا اشارہ دیدیا

datetime 12  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈھاکا……. بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ خالدہ ضیاء تقریباً چالیس دن سے اپنے دفتر میں نظر بند رہنے اور پر تشدد واقعات کے حوالے سے خود پر لگنے والے متعدد الزامات کے بعد اپنی حریف شیخ حسینہ واجد کے ساتھ ‘ڈیل’ کرنے پر رضامند نظر آرہی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران خالدہ ضیاء نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر جمہوریت کے قتل جبکہ ان کی جماعت عوامی لیگ پر رواں برس کے آغاز سے ملک میں ہونے والے پر تشدد واقعات کا ذمہ دار ہونے کا الزام لگایا۔

تاہم انھوں نے ملک کو اس بحران سے نکالنے پر بھی زور دیا، چاہے اس کے لیے انھیں اپنی سیاسی حریف سے بات چیت کیوں نہ کرنی پڑے۔

اپنے انٹرویو کے دوران خالدہ ضیاء نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر کسی غیر جانبدار نگران حکومت کی موجودگی میں انتخابات کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہ پہنچا گیا تو ملک میں خون خرابہ ہو سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش کا ہر ہوش مند اور ذی شعور شخص یہ بات جانتا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ہے اور جتنی جلد یہ ہو جائے، اتنا ہی یہ سب کے لیے بہتر ہوگا، جبکہ تاخیر کی صورت میں بحران مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔

انٹرویو کے دوران انھوں نے شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ایک غیر جانبدار نگران حکومت کے تحت انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘مذاکرات اور سمجھوتے’ کی گنجائش ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا یہ مطالبہ یہ نہیں ہے کہ جو کچھ ہم نے کہا اس کو مانا جائے، بلکہ اس حوالے سے تمام جماعتیں مل بیٹھ کو اتفاق رائے کرسکتی ہیں۔

خالدہ ضیاء کے مطابق صاف شفاف انتخابات پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہونا چاہیے جبکہ الیکشن کمیشن، انتظامیہ اورانتخابی قواعد کے حوالے سے بھی کچھ فیصلے کیے جانے چاہئیں۔

انھوں نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ حسینہ واجد کو پروپوزل بھجوا دیا گیا ہے، تاہم ابھی ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ 69 سالہ خالدہ ضیاء ڈھاکا کے ضلع گلشن میں واقع اپنے گھر میں بی این پی اور اس کی حامی جماعتوں کی جانب سے ملک میں متنازع انتخابات کا ایک سال مکمل ہو نے پر احتجاج اور ریلیوں کے اعلان کے بعد کافی ہفتوں سے نظر بند ہیں۔

خالدہ ضیا کی جماعت نے گزشتہ سال پانچ جنوری کو ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اور اب انہوں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کی حکومت سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ مستعفی ہو جائیں اور ایک نگراں انتظامیہ کی زیر نگرانی انتخابات کرائیں۔

وزیر اعظم نے ناصرف اس مطالبے کو مسترد کردیا بلکہ اہم اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت پر تنقید کرنے والے میڈیا کے اداروں پر بھی پابندیاں لگا دیں جس کے باعث حکومت مخالف احتجاج شروع ہوئے۔

رواں برس پانچ جنوری کو انتخابات کی پہلی سالگرہ کے موقع پر پرتشدد واقعات مزید سنگین صورتحال اختیار کر گئے اور تین جنوری کے بعد سے ان واقعات میں اب تک 80 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے اس صورتحال پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے تمام بنگلہ دیشی جماعتوں پر مذاکرات کرنے پر زور دیا ہے۔

اس حوالے سے برطانوی ہائی کمشنر روبرٹ جبسن وہ پہلے مغربی سفارت کار تھے جنھوں نے خالدہ ضیاء سے ملاقات کی اور اس بات پر زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتیں باہمی اتفاق رائے سے کام کریں۔

واضح رہے کہ 1971 میں آزادی حاصل کرنے والے بنگلہ دیش میں اب تک 20 فوجی انقلاب آچکے ہیں۔

جبکہ اس حوالے سے خالدہ ضیاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی عام بنگہ دیشی کی طرح ملک میں جمہوریت کے قیام کی ان کی خواہش شدید تر ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…