خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسٹر عبادی کے دفتر کے ایک اہلکار نے کہا کہ ’ملک میں جنگی صورت حال کے باوجود یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔عراق کے متعدد شہروں کے لیے بم دھماکے روزانہ کا معمول ہیں جبکہ وہاں دولت اسلامیہ سے خطروں کا سامنا بھی ہے جنھوں نے ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔گذشتہ روز ہونے والے بم دھماکوں میں سے ایک کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہوئے جب ایک خودکش نے ایک ریستوراں کے سامنے خود کو اڑا لیا۔