لندن۔۔۔۔برطانیہ کے شہزادہ چالز کا کہنا ہے کہ جس حد تک نوجوان انتہا پسندی کی جانب مائل ہو رہے ہیں یہ ایک ’خطر انگیز اور سب سے پریشان کن بات ہے‘۔یہ بات انھوں نے اردن کے چھ روزہ دورے پر ریڈیو 2 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔انٹرویو میں شہزادہ چارلز نے مذاہب میں ’فاصلے کم‘ کرنے کی امید ظاہر کی۔ انھوں نے مشرق وسطیٰ میں جرگہ گھروں کو درپیش مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا۔
نوجوانوں کا انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے پر ان کا کہنا تھا ’میرے خیال میں یہ ایک نہایت پریشان کن بات ہے اور جتنے نوجوان اس جانب مائل ہو رہے ہیں یہ ایک پرخطر بات ہے۔ اور خاص طور پر ان ممالک میں جہاں ہم اقدار کو اہم قرار دیتے ہیں۔‘انھوں نے مزید کہا ’ہمارا خیال ہوتا ہے کہ جو لوگ ادھر آئے، پیدا یہاں ہوئے، ادھر ہی سکول میں پڑھے وہ ان اقدار کا احترام کریں گے۔ لیکن سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ کس قدر یہ لوگ یا تو کسی شخص کے ساتھ تعلقات رکھ کر انتہا پسندی کی جانب مائل ہو سکتے ہیں یا پھر انٹرنیٹ کے ذریعے۔‘
بی بی سی کے پروگرام کو دیے جانے والے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ نوجوان انتہا پسندی کی جانب اس لیے مائل ہوتے ہیں کہ وہ اپنی عمر کی وجہ سے کچھ مختلف کرنا چاہتے ہیں۔‘مشرق وسطیٰ کے بارے میں بار کرتے ہوئے شہزادہ چارلز نے کہا کہ وہ ان سب مشرقی عیسائی چرچ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں جن کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔