پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

پاکستان میں ایک اور ملالہ نے جنم لے لیا ، جا ننے کیلئے کلک کریں

datetime 7  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی… خشک سالی اور پسماندگی کا شکار صحرائے تھر میں پانی کے ساتھ علم کی بھی بڑی پیاس ہے تھرکی باہمت خواتین نے اب تعلیم کے ذریعے اپنی حالت بدلنے اور نسلوں کا مستقبل بنانے کے لیے کمرکس لی ہے۔

سندھ حکومت کی شراکت سے تھر کے بلاک نمبر 2 میں کوئلے کی کان کی تیاری کے  پروجیکٹ کے آغازکے ساتھ ہی مقامی آبادی کے لیے روزگار کے نئے اور لامحدود مواقع پیدا ہوگئے ہیں۔ تھر کے مردوں کے ساتھ خواتین بھی اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے میدان میں آگئی ہیں۔ ایسی ہی خاتون ’’کشور بائی‘‘ نے کوئلے کی کان اور پاور پلانٹ کے اس منصوبے میں روزگار حاصل کرنے والی پہلی مقامی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے اور اب وہ گھرگھر جاکر تعلیم کی اہمیت بالخصوص خواتین میں تعلیم کا رجحان بڑھانے کے لیے بطور سوشل موبیلائزر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

کشور بائی تھر میں کوئلے کے ذخائر (بلاک ٹو) میں واقع ایک گائوں ’’تلہو‘‘ کی رہائشی ہیں کشور بائی نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم بھی حاصل کی ہے۔کشورشادی شدہ اور3 بچوں کی ماں ہیں اب تک امور خانہ داری انجام دینے والی کشور تھر کی پہلی خاتون ہیں جنھوں نے نجی ملازمت اختیارکی اور سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی میں نومبر 2014 سے سوشل موبیلائزر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ کمپنی کے اعلیٰ افسران کے مطابق کشور بائی ایک انتہائی پراعتماد شخصیت کی حامل خاتون ہیں جو تھر میں خواتین میں تعلیم کے فروغ کی پرجوش حامی ہیں اور معاشی خودمختاری کی علامت بن گئی ہے۔

 انٹرویو میں کشور بائی نے بتایا کہ وہ تھر کے دیہات کے گھروں میں جاکر مقامی آبادی کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے مشن پر کام کررہی ہیں۔میں چاہتی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تھری عوام تعلیم حاصل کرکے کوئلے کے منصوبوں میں روزگار حاصل کریں اس مقصد کے لیے میں خود کو ایک مثال کے طور پرخواتین کے سامنے پیش کرتی ہوں اور انھیں بتاتی ہوں کہ میری تعلیم سے مجھے فائدہ ہوا ہے۔

مجھے روزگار ملا اگر مزید لڑکیاں بھی تعلیم مکمل کریں گی تو انھیں بھی گھر کے نزدیک اپنے ماحول میں روزگار ملے گا جس سے خوشحالی آئے گی۔ کشور کا کہنا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب تھر کی لڑکیاں اورخواتین بھی ڈاکٹر، انجینئر اور استاد بن کر ملک اور قوم کی خدمت کریں گی۔ کشور کے مطابق طبی سہولتوں کا فقدان تھر کی خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ ہے بالخصوص زچہ و بچہ کی نگہداشت اورصحت کے مسائل کے حل کی کوششوں کو تیز کرنا ضروری ہے۔

پسماندگی اور وسائل کی کمی کے باوجود ان کی کمیونٹی اور گائوں میں بچوں کی تعلیم کا رجحان بڑھ رہا ہے ان کے گائوں میں اسکولوں کی حالت اتنی بہتر نہیں ہے، گائوں تلہو میں قائم پرائمری اسکول ایک این جی او نے بنایا قریبی گائوں سنگھاریو میں آٹھویں کلاس تک کا اسکول ہے لیکن اس میں نہ اساتذہ آتے ہیں اور نہ ہی پڑھائی ہوتی ہے اس لیے بچوں کو گائوں ’’گوری، دھانہ دھاندل ‘‘ یا قریبی شہراسلام کوٹ جانا پڑتا ہے۔

کشور کے مطابق تھری خواتین میں تعلیم بہت ضروری ہے کیونکہ تعلیم یافتہ خاتون نہ صرف اپنے بچوں کی رہنمائی بلکہ اپنے خاوند کا بھی ہاتھ بٹا سکتی ہے۔ کشور کا کہنا ہے کہ تھر میں کوئلے کی کان اور پاور پلانٹ کی تعمیر سے ان کی زندگیوں میں انقلاب آسکتا ہے لیکن اس کے لیے آنے والے وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے بچوں کو تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…