مکہ مکرمہ(مانیٹرنگ ڈیسک)ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک بلب کی تصویر گردش کر رہی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ بلب سنہ 1325ھ یعنی آج سے 112 سال پہلے مسجد نبوی میں لگایا گیا پہلا بلب تھا جس نے روایتی شعموں کو بجھا کر روضہ روسول کو بجلی کی روشنی سے منور کردیا تھا۔عرب ٹی وی کے مطابق مسجد نبوی کے مبینہ پہلے بلب پر جوسال تحریر کیا گیا ہے جزیرہ العرب میں بجلی متعارف ہونے کا بھی وہی سال ہے۔ یعنی جزیرہ العرب میں آج سے 112سال قبل پہلی بار بجلی متعارف ہوئی تھی۔مدینہ منورہ گورنری کی ویب سائیٹ کے مطابق عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید کے دور میں مسجد نبوی کی توسیع 1265ھ سے 1277 ھ تک جاری رہی۔ اس وقت مسجد نبوی میں تیل کے ذریعے روشن ہونے والے 600 دیے استعمال کیے جاتے تھے۔ سلطان عبدالحمید ہی کے دور میں مسجد نبوی میں بجلی کا پہلا بلب 25 شعبان 1326ھ کو روشن ہوا۔شاہ عبدالعزیز آل سعود کے دور میں 1370 ھ سے 1375ھ تک مسجد نبوی کی مزید توسیع کی گئی۔ اس دور میں مسجد نبوی میں کل 2427 بلب موجود تھے۔مسجد نبوی کے مورخ محمد السید الوکیل کا کہنا تھا کہ اتبداء میں مسجد نبوی کو روشن رکھنے کے لیے کجھور کے پتے جلائے جاتے تھے۔ سنہ 9 ھ میں تمیم الداری فلسطین سے مدینہ منورہ آئے اور تیل سیمسجد میں دیا روشن کیا۔ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پہ مسجد نبوی میں پہلا چراغ حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ نے روشن کیا تھا۔بعض مورخین کا کہنا تھا کی مسجد نبوی میں چراغ روشن کرنے کا آغاز عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں اس وقت ہوا جب ایک امام کے پیچھے نماز تراویح کا اہتمام کیا گیا۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ حضرت عمر نے مسجد نبوی میں چراغوں کی تعداد میں اضافہ کرایا ہو۔