بالٹی مور(این این آئی) ناسا کی ہبل خلائی دوربین سے حاصل ہونے والا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ کائنات ہمارے پہلے تخمینوں سے 5 سے 9 فیصد زائد رفتار سے پھیل رہی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق جان ہاپکنز یونیورسٹی اور اسپیس ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ سائنسداں اور نوبیل لاریٹ ایڈم ریس کی تحقیق کے مطابق یہ حیرت انگیز انکشاف کائنات کے اس پراسرار گوشے کو ظاہر کرتا ہے جو 95 فیصد کائنات میں موجود ہے اور اسے تاریک مادہ، تاریک روشنی اور تاریک ریڈی ایشن کہا جاتا ہے۔سائنسدان اور ان کے ساتھیوں نے کائنات پھیلنے کی شرح سے غلطیاں نکال کر اسے بہت درست بنایا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کائنات میں سپرنووا اور بعض اہم ستاروں کا مطالعہ بھی کیا ہے۔ ماہرین نے 2400 سیفائیڈ ستاروں اور ٹائپ آئی اے سپرنووا کا مطالعہ کیا۔ سائنسدانوں کے مطابق سیفائیڈ ستارے وقفے وقفے سے روشنی خارج کرتے رہتے ہیں اور ان کی روشنی کی بنا پر زمین سے ان کا فاصلہ معلوم کرنا آسان ہوتا ہے۔دوسری جانب آئی اے سپرنووا پھٹتے ہوئے ستارے ہوتے ہیں جو بہت روشن ہوتے ہیں اور انہیں زمینی فاصلے کے حوالے کے لحاظ سے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کی ٹیم نے پھیلتی ہوئے خلا میں کھنچتی ہوئی روشنی کا بغور جائزہ لے کر اندازہ لگایا ہے کہ کائنات درحقیقت کس رفتار سے پھیل رہی ہے۔ اس طرح کائنات کے پھیلنے کی نئی رفتار 45.5 میل فی سیکنڈ فی میگا پارسیک ہے۔ایک میگا پارسیک فاصلہ 3.26 نوری سال کے برابر ہوتا ہے اور اس سے معلوم ہوا ہے کہ کائنات پہلے کے مقابلے میں 5 سے 9 گنا زائد رفتار سے پھیل رہی ہے۔