اسلام آباد(نیوز ڈڈیسک)آسٹریلیا اور جرمنی کے سائنسدانوں نے کائی سے کینسر کے کامیاب علاج کا طریقہ دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ایک سائنسی جریدے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا اور جرمنی کے سائنسدانوں کی ٹیم نیکائی (الجی ) کے ذریعے مریض کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے بغیر کینسر کے کامیاب علاج کا طریقہ دریافت کرلیاہے۔کینسر ایک مہلک مرض ہے لیکن لاعلاج بیماری تپ دق کی طرح یہ بیماری بھی اب لاعلاج نہیں ہوگی کیونکہ سائنسدانوں نے یک خلوی الجی کو جینیاتی طورپر کینسر کے 90فیصد خلیوں کو ناکارہ بنانے کے قابل بنایاہے۔سائنسدانوں نے اس دریافت کو کارہائے نمایاں قرار دیاہے۔کائی کے ذریعے کینسر کے علاج سے مریض کی صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔آپ کو یہ معلوم نہیں ہوگا کہ دس کروڑ سے زائد مساموں والی یک خلوی کائی (الجی)کا شمار یک خلوی خوردبینی جانداروں کے سب سے بڑے گروپ میں ہوتاہے۔اس کی قطرمحض 4سے 6مائیکرومیٹر ہوتاہے جو کسی بھی انسان کے بال سے بہت سے زیادہ چھوٹی ہے۔اس تحقیق کے مصنف وماہرنینو میڈیسن نائیکو وئیلکر نے کہاکہ جینیاتی طورپر تیار کی جانے والی خوردبینی کائی یک خلوی اور اس میں ضیائی تالیف کی صلاحیت موجود ہے۔اس کے 10کروڑ سے زائد مسام ہوتے ہیں۔اس الجی کے ذریعے ہم ان کے خول کی سطح پراینٹی باڈی بائنڈنگ پروٹین بنانے کے قابل ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اس الجی سے تیار کی جانے والی دوائی کے ذریعے کینسر کے 90فیصد خلیات کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ اس کا منفی اثر بھی کوئی نہیں ہے۔یاد رہے کہ الجی نباتات کا ایک گروہ ہے ان کا قدرتی مسکن پانی ہے الجی کے الکان کا شمار سادہ ترین پودوں میں ہوتا ہے ،ان کی جڑ تنا اور پتے نہیں ہوتے الجی یونی سیلولر ملٹی سیلولر بھی ہوتے ہیں کچھ بیضہ نما اور کچھ شاخ دار چونکہ ان میں کلوروفل موجود ہوتی ہے اس لیے الجی گروہ میں شامل سارے پودے اپنی خوراک خود تیار کرتے ہیں ان میں کلوروفل کے علاوہ دیگر رنگدار پگمنٹ بھی ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ان کا رنگ متعین ہوتا ہے ، الجی کی 20 ہزار سے زائد اقسام ہیں ، الجی ایک خلیاتی کثیر خلیاتی دونوں طرح کی ہوتی ہے تازہ پانی میٹھے نم جگہوں درختوں کے تنو پر بھی پیدا ہوتی ہے ،