اسلام آباد (اے پی پی)آئندہ مالی سال کے لئے وفاقی بجٹ 3جون کو پیش کئے جانے کا امکان ہے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو پہلی مرتبہ چوتھا بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہو گا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں دھرنوں اور دیگر مسائل کے باوجود معیشت کو درست سمت میں گامزن کرنے کے لئے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جو عالمی ادارے جون 2013ء تک پاکستان کے ڈیفالٹ کر جانے کی واننگ دے رہے تھے آج وہی جیٹرو، موڈیز، آئی ایف آر، ایشیاء مورگن، اسٹینلے اور فوربز پاکستانی معیشت کے منفی سے مثبت اور مثبت سے مستحکم ہونے کی رپورٹیں دے رہے ہیں، ممالک کی معیشت پر نظر رکھنے والے ان اداروں کی طرف سے پاکستانی معیشت کی ترقی کا اعتراف کیا گیا ہے کیونکہ معیشت کے اعدادوشمار اس بات کی گواہی دیتے نظر آتے ہیں کہ صرف تین سال قبل پاکستان کی ترقی کی شرح 3فیصد سے کم تھی جو اب بڑھ کر ساڑھے چار فیصد سے زائد ہو چکی ہے، 324ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جو اب بڑھ کر 1675ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، محاصل کی وصولی کا ہدف 1946ارب روپے سے بڑھ کر 3100ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.45فیصد سے بڑھ کر 10فیصد تک آ گئی ہے جسے آئندہ دو سالوں میں 13سے 15فیصد لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، تین سال قبل مہنگائی کی شرح 12فیصد تھی جو اب کم ہو کر 2.79فیصد تک آ گئی ہے، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 3سال قبل 2ارب 82کروڑ90لاکھ ڈالر تھے جو بڑھ کر 21ارب ڈالر تک آ چکے ہیں، موجودہ حکومت کی مثبت اقتصادی پالیسیوں سے تین سال قبل بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر 13ارب 92کروڑ ڈالر تھی جو اب 16ارب 3کروڑ ڈالر سے تجاوزکرچکی ہے، نجی شعبہ جو تین سال قبل قرض لے کر کاروبار کرنے پر تیار نہ تھا اور یہ شرح منفی تھی لیکن آج نجی شعبہ کی طرف سے 300ارب روپے کا قرضہ لینے سے کاروباری سرگرمیوں کو تقویت حاصل ہوئی ہے جس سے لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئے ہیں، زرعی شعبے میں جاری کردہ قرضوں میں 336ارب روپے سے 600ارب روپے تک خطیر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اسی طرح سماجی شعبے میں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کی جانے والی رقم 40ارب روپے سے بڑھ کر 105ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔ ماہرین کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف کے ساتھ 11سہ ماہی پروگرام مکمل کیے گئے ہیں اور اقتصادی اصلاحات پر عملدرآمد جاری ہے، توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ گزشتہ تین سالوں کے مقابلے میں عوام دوست بجٹ ہو گا اور اس سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے ساتھ ساتھ اقتصادی اصلاحات اور ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔