اسلام آباد (این این آئی) آئین اور رولز آف بزنس کے مطابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں بھی حکومت معمول کے مطابق کارروائی کرسکتی ہے اور اس پر کوئی قدغن لاگو نہیں ہے۔ 26جنوری 2016 تک ترمیم شدہ رولزآف بزنس کے آرٹیکل 20 کی شق 3 کے مطابق وزیر اعظم اپنی غیر موجودگی میں کابینہ کے اجلاس کی اجازت دے سکتے ہیں۔ شق 4 کے مطابق وزیر اعظم کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں، وزیر اعظم کی طرف سے نامزد کردہ وزیر کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرسکتا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں ہونے والے فیصلوں کی وزیر اعظم سے منظوری لینا لازمی ہے۔ اگر معاملہ بہت ضروری ہے اور کابینہ کا خیال ہے کہ فوری عمل کرنا ضروری ہے تو وزیر اعظم کی منظوری کا اندازہ لگا کر کارروائی کی جا سکتی ہے۔پرائم منسٹر سیلری، الاؤنسز اینڈ پریولیج ایکٹ 1975 (وزیر اعظم کی تنخواہ، الاؤنسز اور استحقاق کے قانون1975) کے سیکشن 12 کے مطابق وزیر اعظم اپنے عہدے کی میعاد کے دوران، کسی ذاتی کام یا صحت کی وجہ سے کسی بھی وقت یا ایک سے زیادہ بار چھٹی پر جا سکتے ہیں تاہم یہ چھٹی تین ماہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 90 کی شق 1 کے مطابق وفاق کی ایگزیکٹو طاقت وفاقی حکومت صدر کے نام پر استعمال کرے گی۔ وفاقی حکومت وزیر اعظم اور وزراء پر مشتمل ہو گی، وزیر اعظم وفاق کے چیف ایگزیکٹو ہوں گے جبکہ آرٹیکل 90 کی شق 2 کے مطابق وزیر اعظم اپنے آئینی کردار خود ادا کر سکتے ہیں یا وہ یہ افعال کسی بھی وزیر کے ذریعے بھی ادا کر سکتے ہیں۔