واشنگٹن(آن لائن)امریکہ کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ انھیں ملک میں پہلی بار ایسا سپر بگ ملا ہے جس پر تمام معلوم اینٹی بائیوٹکس بے اثر ہیں۔امریکہ میں درمیانی عمر کی ایک خاتوان ای کولی بیکٹیریا سے متاثر ہوئی تھیں۔جب بیماری سے مقابلے کرنے کے لیے کولسیٹن نامی اینٹی بایوٹک دی گئی تو وہ بے اثر ثابت ہوئی کیونکہ بیکٹریا میں دوائی کے خلاف مدافعت پیدا ہونے سے اینٹی بائیوٹکس بے اثر ہو گئی ہے۔سپربگ ایسے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو منشیات کے خلاف قوت مدافعت تیار کر لیتے ہیں۔ ان پر اینٹی بائیوٹکس کا اثر نہیں ہوتا۔یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل ایک انتہائی بااثر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2050 تک ’سپر بگ‘ جراثیم ہر تین سیکنڈ میں ایک انسان کو ہلاک کر رہے ہوں گے۔سپر بگ ایسے جراثیم کو کہا جاتا ہے جن کے خلاف متعدد اقسام کی اینٹی بایوٹکس اثر نہیں کرتیں۔امریکہ کے سینیئر ڈاکٹر تھامس فیرڈن کا کہنا ہے کہ اب وہ دن وقت زیادہ دور دکھائی نہیں دیتا جب اینٹی بائیوٹکس ختم ہو جائیں گی۔تھامس امریکی بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز کے سربراہ بھی ہے۔اس سے پہلے سپربگ کینیڈا، جنوبی امریکہ، افریقہ اور یورپ میں بھی پائے گئے ہیں۔دنیا اینٹی بایوٹک ادویات کے خلاف مدافعت رکھنے والے جراثیم کے خلاف جنگ تیزی سے ہار رہی ہے، اور اس سے لاحق خطرے کو ’دہشت گردی جتنا بڑا خطرہ‘ قرار دیا گیا ہے۔جہاں ایک طرف نئی اینٹی بایوٹکس نہیں بن پا رہی ہیں وہیں دوسری جانب موجودہ ادویات کو غلط طریقے سے استعمال کر کے انھیں ضائع کیا جا رہا ہے۔2014 کے وسط سے اب تک دس لاکھ سے زیادہ لوگ اینٹی بایوٹکس کے خلاف مدافعت رکھنے والے جراثیم کا شکار ہو چکے ہیں۔